• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیر اعظم کی پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کی ہدایت

شائع December 24, 2019
وزیر اعظم، پیپلز پارٹی کے نہیں سندھ کے وزیر اعلیٰ سے مل رہے تھے، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم، پیپلز پارٹی کے نہیں سندھ کے وزیر اعلیٰ سے مل رہے تھے، معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان — فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے نیٹ ہائیڈل کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے، تیل کی تلاش و پیداوار کی پالیسی اور اوگرا آرڈیننس 2002 میں ترمیم کی منظوری دے دی۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 41واں اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے بھی شرکت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں وفاق نے گیس پر رائلٹی، پانی کی تقسیم اور واٹر اینڈ پاور ڈیولمپنٹ اتھارٹی( واپڈا) کے چیئرمین اور اراکین کی تقرری کے معاملات پر صوبوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔

سی سی آئی اجلاس میں پاکستان اسٹرکچرل بینچ مارک 2022-2019 کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) کے توسیعی فنڈ پروگرام (ای ایف ایف ) کی تمام شرائط اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) آرڈیننس، 2002 میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔

فیصلے کے تحت اوگرا کو خود سے طے کیے گئے گیس ٹیرف پر عملدرآمد کا اختیار حاصل ہوگا۔

اس حوالے سے جاری سرکاری اعلامیے کے مطابق سب سے زیادہ قابل شخص کو چیئرمین واپڈا تعنیات کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ واپڈا کے چیئرمین اور اراکین کو صوبوں کی مشاورت سے تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ چیئرمین واپڈا کو چاروں صوبوں سے روٹیشن پر منتخب کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس کے آغاز میں مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جبکہ شرکا کو نیٹ ہائیڈل منافع اور اس ضمن میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے اے جی ایم قاضی فامولے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے میں آئین کی متعلقہ شق پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو زمینی حقائق، مالی اور دیگرعوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے سفارشات مرتب کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سفارشات مرتب کرتے ہوئے اس امر کو مدنظر رکھا جائے کہ نیٹ ہائیڈل منافع کے معاملے میں صوبوں کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور اس معاملے کا قابل عمل حل نکالا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم پر جوڈیشل کمیشن برہم

فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس میں ملک میں پانی کے وسائل کی تقسیم کے حوالے سے اٹارنی جنرل کی سفارشات پیش کی گئی، وزیرِ اعظم نے کہا کہ پانی کے وسائل کی تقسیم نہ صرف منصفانہ ہونی چاہیے بلکہ تمام صوبوں کے عوام کو اس بات کا پختہ یقین ہو کہ پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے۔

پانی کی تقسیم: سفارشات کیلئے کمیٹی تشکیل

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پانی کے تقسیم کے معاملے میں قانونی ماہرین اور پانی سے متعلقہ تکنیکی ماہرین مل کر سفارشات مرتب کریں اور کمیٹی ایک ماہ میں سفارشات مرتب کرکے مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے پیش کرے گی، جبکہ ملک میں پانی کی مقدار جاننے کے لیے ٹیلی میٹری نظام کی جلد از جلد تنصیب یقینی بنائی جائے گی۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ سی آر بی سی (چشمہ رائٹ بنک) کنال خیبر پختونخوا کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ چار ہفتوں میں اس منصوبے کے تخمینوں کا جائزہ لے کر 'پی سی ون' سے متعلق آگاہ کیا جائے گا، ماضی میں نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میں صوبوں کو ادائیگیوں کے لیے واپڈا کی جانب سے 105 ارب روپے کے قرض پر واجب الادا سود کی ادائیگی کے ضمن میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 11 ارب روپے کی اس رقم کو نیپرا کے ٹیرف کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ چشمہ جہلم لنک کنال پر 25 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کی تعمیر کے معاملے پر ارسا کی جانب سے این او سی کے معاملے پر صوبہ سندھ کے تحفظات پر گفتگو کرتے ہوئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چشمہ لنک کنال پر مذکورہ پاور پلانٹ کی تعمیر اور اس بجلی کی قیمت وغیرہ جیسے پہلوﺅں کا توانائی کے شعبے میں 25 سالوں کی منصوبہ بندی کے تناظر میں تفصیلی جائزہ لیا جائے، اس ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔

پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترامیم کی منظوری

فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس میں پیٹرولیم (تلاش و پیداوار) پالیسی 2012 میں ترامیم کی منظوری دی گئی، ان ترامیم کی رو سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جہاں ایکسپلوریشن کے لائسنسز میں توسیع کی شق ڈالی گئی ہے وہاں اس عمل میں صوبوں کو بھی شراکت دار بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کے گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں ملک بھر میں یکساں معیار کو یقینی بنانے کے ضمن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے کلیدی کردار پر تمام صوبوں میں اصولی اتفاق پایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکساں تعلیمی اور تحقیقی معیار کے مقصد کے حصول کے لیے تفصیلات کو باہمی مشاورت سے طے کیا جائے گا، جبکہ وزیِ اعظم نے چیئرمین ایچ ای سی کو ہدایت کی کہ جامعات میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے جامع سفارشات پیش کی جائیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا نئی پیٹرولیم پالیسی تشکیل دینے کا اعلان

معاون خصوصی نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گاڑیوں کے ودہولڈنگ ٹیکس اور 5 فیصد سروس چارجز کی مد میں وفاقی حکومت کی جانب سے کٹوتیوں کے حوالے سے بلوچستان کے تحفظات کو حل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں صوبائی حکومتوں کے اکاﺅنٹ سے ایف بی آر کی جانب سے کوئی کٹوتی نہیں کی گئی، سابق ادوار میں صوبہ سندھ اور پنجاب کے اکاﺅنٹ سے کی جانے والی کٹوتی کا معاملہ عدالت میں زیر التواہے، عدالت کے فیصلے کی روشنی میں مزید اقدام کیے جائیں گے۔

تاہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت آپس میں اس معاملے کو حل کرے گی۔

قابل تجدید توانائی پالیسی کی اصولی منظوری

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں قابل تجدید ذرائع سے توانائی کی پیداوار کے حوالے سے پالیسی 2019 کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس کے بعد اجلاس نے قابل تجدید توانائی کے حوالے سے پالیسی کی اصولی منظوری دی۔

اجلاس میں اوگرا آرڈیننس 2002 میں ترمیم کی منظوری بھی دی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم، پیپلز پارٹی کے نہیں سندھ کے وزیر اعلیٰ سے مل رہے تھے، انہوں نے سب سے زیادہ وقت مراد علی شاہ کو دیا، جبکہ وزیر اعظم کسی صوبے سے سوتیلی ماں کا سلوک نہیں کرنا چاہتے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی سی آئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عالمی طرز کے روشنی میں وفاق، ملازمین کی پنشن اور دیگر فوائد سے متعلق فیصلے کرے گا۔

اس حوالے سے جاری سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ’ ہم اپنے ملازمین کو تکالیف پہنچنے کی اجازت نہیں دے سکتے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ وفاقی سطح پر ہونا چاہیے تاکہ ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔

لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کو گیس یا پیٹرولیم مصنوعات قرار دینے کے معاملے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر کو سندھ کی مشاورت سے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

سی سی آئی نے گیس پر رائلٹی، ترک شدہ یا لاوارث جائیدادوں،معدنیات، تیل اور گیس سے متعلق آئین کے آرٹیکلز 158 اور 172 کی توسیع اور تشریح کے لیے کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دے دی۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی اور ان سے صوبے کی ترقی سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ وزیراعظم کو صوبے کو درپیش مسائل سے آگاہ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ وزیراعظم نہ صرف وزیراعلیٰ کی بات سنیں گے بلکہ مسائل کے حل کے لیے بھی کچھ کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024