پرویز مشرف کی پھانسی کوئی مسئلہ نہیں، بڑا مسئلہ کشمیر ہے، سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کشمیر کے مسئلے پر وزیراعظم عمران خان اور موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت مسئلہ پرویز مشرف کی پھانسی نہیں ہے بلکہ پاکستان کا بڑا مسئلہ کشمیر ہے۔
اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اتنظام 'کشمیر مارچ' سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ‘ان ایوانوں میں جو لوگ رہتے ہیں یہ گونگے، اندھے اور بہرے ہیں، یہ بات نہیں سمجھتے ہیں یا ان کو اپنے مفادات عزیز ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مودی گجرات کے 3 ہزار مسلمانوں اور بابری مسجد کا قاتل ہے، مودی نے سری نگر کو گوانتاناموبے کی طرح جیل میں تبدیل کردیا ہے’۔
وزیراعظم عمران خان کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں ایک تقریر کی تو میں نے بھی اس کی تقریر کی لیکن اس تقریر کے بعد واپس آکر سو گئے’۔
سراج الحق نے کہا کہ ‘اس تقریر کے الفاظ میرے وزیراعظم کو تلاش کررہے ہیں لیکن وزیراعظم نہیں مل رہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو ثالث بنانے کی کوشش کی اور ٹرمپ نے مودی کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر اعلان کیا کہ ہم نے ریڈیکل اسلام کے خلاف لڑنا ہے، آج امریکا، بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘مودی گریٹر ہندوستان بنانا چاہتا ہے جس میں افغانستان سے لے کر انڈونیشیا تک علاقہ شامل ہے، اسرائیل چاہتا ہے کہ گریٹر اسرائیل ہو جس میں خیبر کے علاوہ مدینہ منورہ بھی شامل ہے’۔
سراج الحق نے کہا کہ ‘عوام سوال کرتے ہیں کہ جب آپ نے خود کہا تھا کہ آخری فوجی اور آخری گولی تک لڑیں گے تو ہم یہی دیکھ رہے ہیں کہ پانچ مہینوں میں آخری گولی اور آخری فوجی تو کیا ایک قدم بھی نہیں اٹھایا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آپ نے زبان سے کچھ کہا تو نہیں لیکن آپ کا عمل اور ہر قدم مشکوک ہوگیا ہے، میں یاد دلانا چاہتا ہوں ہر جمعے کو آدھے گھنٹے احتجاج کریں گے لیکن تین ہفتے بعد بھول گئے کہ انہوں نے قوم کے ساتھ کیا وعدہ کیا تھا’۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ‘اگر خدانخواستہ کشمیر میں ہار گئے تو جہلم اور چناب میں اور راوی میں پانی کا ایک قطرہ نہیں ملے گا کیونکہ بھارت پانی بند کرے گا اور ایسا ہوا تو پاکستان کا بڑا صوبہ بنجر ہو جائے گا’۔
'پرویز مشرف قصہ پارینہ ہیں'
وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹولہ مسلط کیا گیا ہے جس کے پاس کوئی صلاحیت نہیں ہے، انہوں نے قومی یک جہتی کو سبوتاژ کیا، اداروں کو تباہ کیا، معیشت کا بیڑا غرق کیا، ان کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا اور احتساب مذاق بن گیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آج کی اس حکومت نے سنجیدہ موضوعات کو بھی مذاق بنایا ہے، میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھا کہ آرمی چیف کی تقریری کو ایک لطیفہ بنایا گیا جو عدالتوں، چوک اور چوراہوں میں بھی اور پاکستان سے باہر ہر جگہ زیر بحث ہے یہ اس حکومت کی نااہلی ہے’۔
سراج الحق نے کہا کہ ‘اس وقت مسئلہ پرویز مشرف کی پھانسی نہیں ہے، پرویز مشرف قصہ پارینہ ہیں، پاکستان کا بڑا مسئلہ کشمیر ہے، بڑا مسئلہ قوم کے لیے مہنگائی ہے اس لیے کہ پوری قوم مہنگائی کے دلدل میں ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آج سیاسی رہنما اور تمام ادارے ذاتی مفادات اور اپنے عشق میں مبتلا ہیں، غریب کا مسئلہ ان کا مسئلہ نہیں ہے اور ان کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘علاج تو یہ تھا کہ یہ حکومت آگے بڑھ کو قوم کو یکجا کرتی لیکن اس نے قوم کو تقسیم کیا، اس حکومت نے 15 مہینوں میں 115 سے زیادہ یوٹرن لیے ہیں، معیشت کی تباہی، تعلیمی اداروں کی تباہی اور ہسپتالوں کی تباہی ہوئی ہے’۔
'کوالالمپور اجلاس میں عدم شرکت پر ہم شرمندہ ہیں'
سراج الحق نے کہا کہ 'کوالالمپور اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے وعدے کے باوجودوہاں نہیں جاسکے جس پر ہم شرمندہ ہیں لیکن جس طرح ترکی، ملائیشیا اور ایران نے مل کر کشمیر کا ساتھ دیا ہے میں قوم کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں'۔
وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'کہتے ہیں ہم پر قرض ہے تو شاید اسی لیے اقبال نے کہا تھا کہ اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی، جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی'۔
امیر جماعت اسلامی نے ملائیشیا اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا ساتھ دینے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ 'میں عوام کی طرف سے پیغام دینا چاہتا ہوں آپ نے مشترکہ کرنسی، مشترکہ معاشی منڈی بنانے، اپنی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے ہماری قوم ساتھ ہے، پاکستانی قوم ایک وزیراعظم کا نام نہیں ہے بلکہ 22 کروڑ عوام کا نام ہے'۔
تبصرے (2) بند ہیں