کم عمری میں 38 گولڈ میڈل جیتنے والی پاکستان کی ’کراٹے سپر اسٹار‘ خاتون
پاکستان میں ’کراٹے سپر اسٹار‘ خاتون کی حیثیت رکھنے والی 31 سالہ کلثوم ہزارہ نے اگرچہ انتہائی کم عمری میں ہی والدین کی محرومی سمیت دیگر مسائل کا سامنا کیا۔
تاہم انہوں نے بے حد بہادری، ہمت اور جذبے سے اپنے مسائل اور مجبوریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے محض 31 سال کی عمر میں ملکی و عالمی سطح پر ’کراٹے ایونٹس‘ میں 38 گولڈ میڈل جیت کر منفرد اعزاز حاصل کیا۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 4 ستمبر 1988 میں پیدا ہونے والی کلثوم ہزارہ اس وقت صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رہتی ہیں اور وہیں پر وہ ’کراٹے سینٹر‘ بھی چلاتی ہیں۔
کلثوم ہزارہ جب محض 2 سال کی تھیں تو ان کی والدہ انتقال کر گئی تھیں اور والد نے انہیں محض 5 سال کی عمر میں ’کراٹے سینٹر‘ میں داخل کرادیا تھا۔
کلثوم ہزارہ کو جس ’کراٹے سینٹر‘ میں داخل کرایا گیا وہ ان کا کزن چلاتا تھا جو بعد ازاں ان کا بہنوئی بنا اور انہوں نے کلثوم کی بڑی بہن سے شادی کرلی۔
کلثوم ہزارہ تین بہنوں اور ایک بھائی میں سے سب سے کم عمر تھیں اور جب وہ محض 9 سال کی تھیں تو ان کے والد بھی اچانک دل بند ہونے کی وجہ سے چل بسے تھے۔
دس سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی کلثوم سے والدین کا سایہ چھن گیا اور ان کے بہنوئی سرور نے ان کی پرورش کی جو ان کے ’کراٹے‘ کے ٹرینر بھی تھے۔
کلثوم ہزار نے ڈان کے ’ایوس‘ میگزین کو بتایا کہ ’کراٹے‘ نے ہی انہیں کم عمری میں والدین کے چلے جانے کے ڈپریشن سے نکالا اور انہیں ایک طاقتور شخص بنایا۔
سال 2000 کے بعد کوئٹہ کے حالات خراب ہوئے تو ان کے بہنوئی نے کراچی کی جانب ہجرت کی اور وہاں پر ’کراٹے سینٹر‘ سمیت اپنا دوسرا کاروبار بھی شروع کیا اور کلثوم ہزارہ نے وہیں تربیت لینا شروع کی، تاہم 2003 میں ان کے بہنوئی کو کراچی میں قتل کردیا گیا۔
بہنوئی کو قتل کیے جانے سے قبل ہی کلثوم نے 2000 میں حیدرآباد میں ہونے والی ’سندھ گیمز‘ میں شرکت کی تھی اور پہلے ہی ٹورنامنٹ میں انہوں نے تین گولڈ میڈل جیت کر ایک نئے دور کا آغاز کیا تھا جس کے بعد وہ نیشنل گیمزمیں بھی شریک ہوئیں۔
کلثوم ہزارہ نے اعتراف کیا کہ والدین کے بعد بہنوئی ہی ان کے لیے سب کچھ تھے اور انہوں نے ہی اس مقام پر پہنچایا تھا، تاہم جب وہ بھی نہیں رہے تو انہوں نے ’کراٹے‘ کو ہی اپنا سب کچھ سمجھ لیا۔
کلثوم ہزارہ نے تمام مشکلات کے باوجود ہر کراٹے ٹورنامنٹ میں حصہ بھی لیا اور تقریبا ہر ملکی ٹورنامنٹ میں انہوں نے ایک گولڈ میڈل لازمی جیتا۔
محض 31 سال کی عمر میں کلثوم ہزارہ نے جہاں کراٹے کو برقرار رکھا، وہیں انہوں نے تعلیم کو بھی جاری رکھا اور کراچی یونیورسٹی سے ’صحت‘ اور ’فزیکل ایجوکیشن‘ کی ماسٹر ڈگری بھی لی۔
کلثوم ہزارہ نے سال 2000 سے اب تک ملک میں ہونے والے مختلف صوبائی و ملکی گیمز ایونٹس میں 35 35 ملکی گولڈ میڈل، 2 برونز اور ایک سلورمیڈل جیتا ہے جب کہ وہ اس دوران مختلف اداروں کی کراٹے ٹیم کی نمائندگی بھی کرتی رہیں۔
کلثوم ہزارہ نے پہلی بار 2005 میں عالمی سطح پر کراٹے میں پاکستان کی نمائندگی کی اور انہوں نے تہران میں ہونے والی ’اسلامک وویمن گیمز میں شرکت کی، جہاں انہوں نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
کلثوم ہزارہ نے 2019 تک ہونے والی مختلف عالمی و جنوبی ایشیائی چیمپیئن شپس میں تین گولڈ میڈل جیتے جب کہ انہوں نے پانچ چیمپیئن شپس میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
کلثوم ہزارہ نے عالمی چیمپیئن شپس میں تین سلور اور ایک برونز میڈل بھی اپنا نام کیا اور اب وہ مستقبل میں خواتین کو کراٹے کے شعبے کے لیے تیار کرنے سمیت فٹنیس ٹرینر کے طور پر کام کرنا چاہتی ہیں۔