نیب کا چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کو ایک اور نوٹس
قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کو ایک مرتبہ پھر نوٹس بھیج دیا جس کی تصدیق ان کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کردی۔
بلاول بھٹو کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے نوٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کو نیب کا نوٹس موصول ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب چیف جسٹس بھری عدالت میں کہہ چکے ہیں کہ بلاول بھٹو بے قصور ہیں تو نیب کا نوٹس بھیجنا انہیں ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔
بلاول بھٹو کے ترجمان نے کہا کہ حکومت جب بھی بحران کا شکار ہوتی ہے تو مخالفین کو نیب کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیب کے سامنے بیانات قلمبند کرادیے
ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی نے بلاول بھٹو زرداری کو 24 دسمبر کو جے وی اوپل کیس میں طلب کیا ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب بتائے کہ اس نے حکومتی ارکان اور وزرا کو کتنے نوٹس بھیجے، نیب بتائے کہ حکومتی اراکین اور وزرا کے خلاف کرپشن کیسز زیر التوا کیوں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب صرف اپوزیشن کے اراکین کو نشانہ بنارہی ہے۔
پرویز مشرف کیس تبصرے پر بلاول کو نوٹس بھیجا گیا، سینیٹر
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے اپنے بیان میں کہا کہ بلاول بھٹو نے پرویز مشرف کے مقدمے پر تبصرہ کیا تو نیب نے نوٹس جاری کر کے انہیں طلب کر لیا۔
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ عمران خان نیب کے نوٹسز کے پیچھے چھپنے کے بجائے سامنے کیوں نہیں آتے، کیونکہ جب چیئرمین بلاول بھٹو زرداری حکومت کی نااہلی واضح کرتے ہیں تو نیب متحرک ہوجاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:رئیل اسٹیٹ کیس: نیب نے آصف زرداری، بلاول بھٹو کو طلب کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ نیب کا نوٹس اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری سے ڈری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے چیئرمین نیب کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جب سے وہ حکومت کے کرپشن کیسز بھول گئے ہیں جبکہ نیب عدالت میں ثبوت پیش نہیں کرتی مگر میڈیا پر ذرائع سے خوب خبریں چلواتا ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے نیب پر تنقید کرتےہوئے کہا کہ کردار کشی نیب کا وطیرہ ہے اور اب پاکستان کے عوام نیب کے کردار کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ نیب نے بلاول بھٹو زرداری کو گزشتہ برس بھی متعدد مرتبہ کراچی کی رئیل اسٹیٹ کمپنی پارک لین اسٹیٹ (پرائیوٹ) لمیٹڈ کیس میں طلب کیا تھا اور وہ پیش بھی ہوئے تھے۔
رواں برس 20 مارچ کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے ہمراہ پارک لین اسٹیٹ کرپشن کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب راولپنڈی میں پیش ہوکر اپنے بیانات قلم بند کرادیے تھے۔
مزید پڑھیں:آصف زرداری، بلاول بھٹو کی نیب راولپنڈی میں ایک مرتبہ پھر طلبی
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد سے تفتیش کے لیے مجموعی طور پر 16 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تھیں اور دونوں سے علیحدہ علیحدہ ٹیموں نے نیب کی عمارت میں الگ الگ تفتیش کی جبکہ دونوں رہنماؤں کے آڈیو اور ویڈیو بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹس کے مطابق ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی نے دونوں ٹیموں کی قیادت کی، بلاول بھٹو اور آصف زرداری دونوں کو متعدد سوالات پر مشتمل سوالنامے دیے گئے تھے۔
نیب راولپنڈی کی تفتیش کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ آصف زرداری سے 11 اور بلاول بھٹو سے 5 رکنی نیب کی ٹیم نے پارک لین کمپنی کے حوالے سے سوالات کیے۔
یاد رہے کہ بلاول بھٹو کے والد اور سابق صدر آصف علی زرداری کو نیب نے رواں برس گرفتار کیا تھا اور تقریباً 6 ماہ حراست میں رکھنے کے بعد گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب طبی بنیادوں پر درخواست منظور کیے جانے کے بعد رہا ہو کر کراچی آئے تھے۔
سابق صدر آصف علی زرداری ناسازی طبع کے باعث طبی بنیادوں پر رہا ہوئے ہیں اور کراچی کے نجی ہسپتال میں ان کا علاج بھی جاری ہے۔