• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بلوچستان اسمبلی میں طلبہ یونین کی بحالی کی قرارداد منظور

شائع December 20, 2019
پرویز مشرف کی سزا کے معاملے پر ایوان مچھلی بازار بن گیا — فوٹو: ڈان نیوز
پرویز مشرف کی سزا کے معاملے پر ایوان مچھلی بازار بن گیا — فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان اسمبلی میں صوبے میں طلبہ یونینز کی بحالے کے لیے قرارداد منظور کرلی گئی۔

طلبہ یونینز کی بحالی سے متعلق قرارداد رکن صوبائی اسمبلی و رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی ثنا اللہ بلوچ نے پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ بات روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے کہ طلبہ کسی بھی ترقی پذیر اور ترقی یافتہ معاشرے کی سیاسی، سماجی، تعلیمی، معاشی اور مستقبل کی ذمہ داریوں کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

قرارداد کے مطابق طلبہ کے احساسات، خواہشات اور معاشرتی و معاشی معاملات سے متعلق نقطہ نظر طلبہ یونینز کے قیام اور اس کے موثر کردار کے باعث ممکن ہے۔

لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے جو صوبے سمیت ملک بھر میں طلبہ یونینز کی فوری بحالی کو یقینی بنائے۔

مزید پڑھیں: طلبہ یونین کی بحالی کیلئے مربوط ضابطہ اخلاق بنائیں گے، وزیراعظم

قبل ازیں اسپیکر قدوس بزنجو کی صدارت میں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا جو اس وقت مچھلی بازار میں تبدیل ہوگیا جب صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو دی جانے والے عدالتی سزا پر نکتہ چینی کی۔

وزیر خزانہ بول رہے تھے کہ اپوزیشن ارکان اختر حسین لانگو، ثنااللہ بلوچ، نصراللہ خان زہری اور دیگر اپنے نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔

اپوزیشن ارکان نے پرویز مشرف پر تنقید کی اور کہا کہ ان کے دور میں بلوچستان میں بدامنی رہی۔

تاہم حکومتی اراکین نے سابق صدر کے خلاف فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ آئین، قانون اور انصاف کے خلاف ہے جبکہ پرویز مشرف نے پاکستان کی بقا کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔

یہ بھی دیکھیں: قومی اسمبلی میں طلبا یونین کی بحالی کے بل کی تحریک پیش

واضح رہے کہ 9 دسمبر کو سندھ کابینہ نے بھی صوبے میں طلبہ یونین کو بحال کرنے کا بل منظور کر لیا تھا۔

قبل ازیں 29 نومبر کو طلبہ یونین کی بحالی سمیت مطالبات کا چارٹر پیش کرنے کے لیے اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ایس اے سی) کی قیادت میں ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ ہوا تھا، جس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی تھی۔

مارچ کے شرکا کی حمایت کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ طلبہ یونین کی حمایت کی ہے، شہید محترمہ بیظیر بھٹو کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی کے اقدام کو جان بوجھ کر معاشرے کو ناکارہ بنانے کے لیے کالعدم کیا گیا۔

علاوہ ازیں ملک میں طلبہ یونین کی بحالی کے مطالبات میں تیزی آنے پر وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی کا اشارہ دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024