• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

کوالالمپور سمٹ: غیر مسلموں پر انحصار ختم کرنے کی ضرورت پر زور

شائع December 20, 2019
مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں، ترک صدر — فوٹو: رائٹرز
مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں، ترک صدر — فوٹو: رائٹرز

کوالالمپور سمٹ میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مسلم ممالک کو آپس میں دوسرے کی کرنسیوں میں تجارت کرنے اور غیر مسلم ممالک پر انحصار ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ روز سعودی عرب، جس نے کوالالمپور سمٹ کا بائیکاٹ کیا تھا، کے زیر انتظام اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا تھا کہ تنظیم سے باہر جاکر اجلاس منعقد کرنا مسلم امہ کے مفادات کے خلاف ہے۔

او آئی سی کئی دہائیوں سے مسلم امہ کی آواز دنیا بھر تک پہنچانے کے لیے کردار ادا کر رہی ہے۔

تاہم ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان مسلمانوں کے مقاصد کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے میں ناکامی پر اسلامی تعاون تنظیم سے خائف نظر آتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق کوالالمپور سمٹ سے خطاب میں مہاتیر محمد نے کہا کہ 'اس سمٹ کا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ کیوں اسلام، مسلمان اور مسلم ممالک بحران کا شکار، بے یار و مددگار ہیں اور اس عظیم مذہب کے مستحق نظر نہیں آتے۔'

یہ بھی پڑھیں: ملائیشیا میں آج سے کوالالمپور سمٹ کا آغاز، سعودی عرب کا بائیکاٹ

انہوں نے کہا کہ 'ہو سکتا ہے ہم ان تمام وجوہات کو سامنے لانے کے قابل نہ ہوں جن کی وجہ سے ہم غم و غصے اور اضطراب میں ہیں، لیکن اس بات پر تقریباً سب کا اتفاق ہے کہ ہم غیر مسلموں سے ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں جنہوں نے ہمیں لڑ کھڑایا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وجہ سے مسلمان مشکلات کا شکار ہیں اور غیر مسلموں کی عطیات و خیرات پر انحصار کر رہے ہیں، میرے خیال میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ ہم جلد سے جلد ترقی کریں۔'

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب میں 'او آئی سی' کا نام لیے بغیر اس سے اختلافات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے والے پلیٹ فارمز اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں پیچھے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر ہم اب بھی فلسطین کے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر پائے، اگر اب بھی اپنے وسائل کا استحصال نہیں روک سکتے، اگر اب بھی فرقہ واریت کی بنیاد پر مسلم دنیا کی تقسیم نہیں روک سکتے تو اس لیے ہم پیچھے اور زوال کا شکار ہیں۔'

رجب طیب اردوان نے اسلامی دنیا کی نمائندگی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشکیل نو کا مطالبہ بھی کیا۔

اس وقت چین، امریکا، فرانس، برطانیہ اور روس سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہیں کریں گے، ملائیشیا کی تصدیق

ان کا کہنا تھا کہ 'دنیا ان پانچ ممالک سے بڑی ہے، جبکہ مسلم ممالک کو ایک دوسرے کی کرنسیوں میں آپس میں تجارت کرنے کی ضرورت ہے۔'

ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی مسلم ممالک سے ایک دوسرے کی کرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے ترجیحی تجارتی معاہدے کرنے اور بینکنگ اور مالی تعاون کے لیے خصوصی طریقہ کار بنانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'مسلم دنیا کو ایسے اقدامات اٹھانے چاہیے جن سے امریکی ڈالر اور امریکی مالی نظام کی برتری سے بچا جاسکے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تحفظات کے سبب چار روزہ اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔

دوسری جانب سعودی عرب نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پونے 2 ارب مسلمانوں کے اہم مسائل پر گفتگو کے لیے یہ سمٹ غلط فورم ہے، تاہم چند ماہرین کا ماننا ہے کہ سعودی عرب کو خطرہ ہے کہ ایران، ترکی اور قطر جیسے علاقائی حریف اسے مسلم دنیا میں تنہا کر دیں گے۔

تبصرے (2) بند ہیں

نقیب اللہ Dec 20, 2019 05:17pm
عمران خان نے شرکت نہ کرکے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اور برا فیصلہ کیا ہے اور میرے خیال میں اس فیصلہ سے پاکستان ایک بار پھر غلامی کے دلدل میں دھنس گیا
Arslan Raza Dec 21, 2019 11:06am
عمران خان یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہیں اگر وہ یہ فیصلہ نہ کرتے تو کیا ہوتا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہماری ورک فورس کو واپس بھجوا دیتے پہلے ہی ہمارے پاس بےروزگاری کا لیول کتنا ہائی ہے وہ اپنے اربوں ڈالر ہم سے واپس لے لیتے اور ہماری اکانومی جو بڑی مشکل سے سانس لے رہی ہے وہ مزید ڈوب جاتی جب تک ہم معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوجاتے ہمیں یہ دباؤ برداشت کرنا پڑے گا بھارت کے ہر جرم سے واقف ہونے کے بعد بھی ہر ملک اسے ناراض نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ وہ ایک بڑی مارکیٹ ہے جب تک ہم معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوجاتے ہمیں یہ دباؤ برداشت کرنا پڑے گا

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024