• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

درمیانی عمر میں یہ توند نکلنا دماغی صحت کے لیے بھی نقصان دہ

شائع December 20, 2019
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

کہا جاتا ہے کہ توند نکلنا متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے اور اب اس کا ایک اور نقصان بھی سامنے آگیا ہے۔

درحقیقت درمیانی عمر میں زیادہ جسمانی چربی اور مسلز کے حجم میں کمی ذہنی لچک میں تبدیلیاں لانے کا باعث بنتی ہے اور مدافعتی نظام میں تبدیلیاں اس میں کردار ادا کرتی ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں ساڑھے 4 ہزار کے قریب 40 سے 69 سال کی عمر کے مردوں اور خواتین کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جو دماغی طور پر مکمل صحت مند تھے۔

جریدے برین، بی ہیوئیر اینڈ امیونٹی پیپر میں شائع تحقیق کے لیے یو کے بائیو بینک سے ڈیٹا حاصل کیا گیا جو 2006 سے 2010 کے دوران حاصل کیا گیا تھا۔

محققین نے پیٹ اور کمر کے ارگرد موجود چربی اور مسلز کے حجم کا منطقی انداز سے سوچنے اور مسائل کا حل تلاش کرنے میں مدد دینے والی صلاحیت فلوئید انٹیلی جنس پر اثرات کا جائزہ 6 سال تک لیا گیا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ توند کی چربی بڑھنے سے اس صلاحیت میں عمر کے ساتھ کمی آنے لگتی ہے، جبکہ چربی کی بجائے مسلز کا حجم بڑھنا اس تنزلی سے بچاتا ہے۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ مسلز کے حجم کا اثر جسمانی چربی کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

یہ تعلق اس وقت بھی برقرار رہا جب ماہرین نے نتاءمیں سے دیگر عناصر جیسے عمر، سماجی حیثیت اور تعلیمی سطح کو نکال دیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہر گزرتا سال فلوئیڈ انٹیلی جنس کی سطح میں کمی نہیں لاتا بلکہ حیاتیاتی عمر سے ایسا ہوتا ہے (حیاتیاتی عمر سے مراد چربی اور مسلز کی مقدار ہے)۔

محققین نے فلوئیڈ انٹیلی جنس، چربی اور مسلز پر مدافعتی نظام کے کردار کی بھی جانچ پڑتال کی۔

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا جاچکا ہے کہ زیادہ جسمانی وزن خون کے اندر مدافعتی سرگرمیوں کو بڑھا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں دماغ میں ایسا ردعمل حرکت میں آتا ہے جو یاداشت اور سوچنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔

مگر ان تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے نہیں آسکی تھی کہ زیادہ چربی، مسلز کا حجم یا دونوں مدافعتی سرگرمی کا باعث بنتی ہے۔

محققین نے نئی تحقیق میں مردوں اور خواتین میں اس عمل میں فرق کو دریافت کیا۔

خواتین میں خون کے سفید خلیات کی دو اقسام میں تبدیلیاں آتی ہیں، جن کو توند کی چربی اور فلوئیڈ انٹیلی جنس کی سطح میں کمی سے جوڑا گیا۔

جہاں تک مردوں کی بات ہے تو وہاں یہ عمل بہت مختلف تھا، ان میں جسمانی چربی اور فلوئیڈ انٹیلی جنس کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا مگر اس کی وجہ خون کے سفید خلیات کی تیسری قسم تھی۔

انہوں نے کہا کہ درمیانی عمر کی جانب بڑھنے والے افراد میں مسلز کا حجم کم اور چربی کی مقدار بڑھنے لگتی ہے، یہ رجحان بڑھاپے میں بھی جاری رہتا ہے۔

محققین کے مطابق یہ ضروری ہے کہ لوگ درمیانی عمر کی جانب بڑھتے ہوئے ورزش کرنا جاری رکھیں تاکہ مسلز کے حجم کو برقرار رکھ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے درماینی عمر کے افراد کو ذہنی لچک برقرار رکھنے میں مدد دینے کے لیے نئے طریقہ علاج کی تشکیل میں مدد مل سکے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024