سی پیک میں کوئی چیز چھپانے کی نہیں، اہم معاشی منصوبہ ہے، اسد عمر
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے دونوں دوست ممالک کو فائدہ حاصل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے میں چھپانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز کے زیر اہتمام خطے کو جوڑنے میں پارلیمنٹیرنز کے کردار کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا جہاں وفاقی وزیر اسد عمر کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چینی سفیر یاؤ جنگ اور دیگر نے خطاب کیا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ سی پیک میں کوئی چیز چھپانے کی نہیں ہے، چینی بھائیوں کے ساتھ یہ ایک اہم معاشی منصوبہ ہے جس کے دونوں ممالک کے لیے فوائد ہیں۔
سی پیک کے حوالے سے بدگمانیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہم اور گمان کا کوئی علاج نہیں ہے، سود ادا کرنے کے لیے بھی قرض لے رہے ہیں لیکن اس کی وجہ سی پیک نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:سی پیک کا قرضہ مجموعی قرضے کا صرف 7 فیصد ہے، اسد عمر
انہوں نے کہا کہ صنعت، زراعت اور سیاحت کو بہتر کریں گے تو معیشت بہتر ہوجائے گی۔
اسد عمر کا کہنا تھا ہماری سرحدیں دنیا کے اہم ممالک چین اور بھارت سے ملتی ہیں، بھارت میں انتہا پسندی پر یقین رکھنے والی حکومت ہے لیکن امید ہے کہ بہتر لیڈر شپ آئے گی جو خطے کی بہتری پر توجہ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ایران ہے جس پر امریکا نے پابندی عائد کر رکھی ہے، ہمیں ایران کے راستے ترکی اور مشرق وسطیٰ کی ریاستوں تک جانا تھا مگر امریکا کی پالیسی آڑے آگئی دوسری جانب افغانستان کی صورت حال بھی سب کے سامنے ہے۔
'ایسٹ انڈیا سے غربت کم ہوئی جس کی مثال نہیں ملتی'
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسٹ انڈیا سے لوگ غربت سے نکلے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، علاقائی تجارت کی وجہ سے ایسا ہوا تھا۔
ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے، یہ چین یا امریکا کی ذمہ داری نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ میں ردو بدل، اسد عمر کو وزیر منصوبہ بندی بنانے کا فیصلہ
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ چین اور پاکستان دونوں دوست ممالک کو فوائد حاصل ہوں۔
سی پیک کے لیے پارلیمنٹ اہم کردار ادا کرے گی، اسپیکر
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بحث نتیجہ خیز ہو کہ سی پیک سے کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے سی پیک کی شکل میں پاکستان کو بہت بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے پاکستان کی معاشی ترقی تیز ہوجائے گی اور پارلیمنٹ کا کردار بھی سی پیک کے لیے بہت اہم ہوسکتا ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پاکستان 30 سال سے جنگ کی کیفیت سے گزر رہا ہے، پہلے افغان جنگ پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ سے پاکستان کی معیشت کو انتہائی نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب سی پیک سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی اور اس منصوبے کے لیے پارلیمان اہم کردار ادا کرے گا۔
مزید پڑھیں:سی پیک کے تمام منصوبے بروقت مکمل ہوں گے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی
اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات بڑھانا اصل ٹارگٹ ہے، افریقہ میں بہت بڑی مارکیٹ خالی پڑی ہے جس تک پہنچا جاسکتا ہے اور مشرق وسطیٰ بھی بہت بڑی مارکیٹ ہے۔
علاقائی ترقی کے لیے مشترکہ گروپس تشکیل دے چکے، چینی سفیر
اسلام آباد میں تعینات چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ پارلیمان کی سطح پر اس طرح کا مباحثہ امن، استحکام اور ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا اور یہ مباحثہ خطے کو عوامی سطح پر جوڑنے میں کردار ادا کرے گا۔
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی پارلیمانی وفود کی طرف سے چین اور سی پیک کےمعاملے پر دورے اہمیت کے حامل ہیں، عوام اور ثقافت کا رابطہ ملکوں اور حکومتوں کو قریب لاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی ترقی کے لیے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ اہم کردار ادا کرے گا، اسی طرح سی پیک نے پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سی پیک کئی نسلوں کو فائدہ پہنچائے گا، وزیر اعظم
سی پیک سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان علاقائی ترقی کے لیے پہلے ہی مشترکہ گروپس تشکیل دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کے پسماندہ علاقوں خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ترقی کا باعث ہوگا اور پاکستان سی پیک کے ذریعے مشرق وسطیٰ کی اہم گزرگاہ ہے۔
چینی سفیر نے کہا کہ سی پیک اس خطے میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے معاشی ترقی کے رابطہ کار کے طور پر کام کرے گا۔