اسلام آباد: اسپیشل پراسیکیوٹر نیب پر فائرنگ، مقدمہ درج
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے اسپیشل پراسیکیوٹر واثق ملک پر فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ تھانہ لوئی بیر میں درج کرلیا گیا۔
اس حوالے سے درج کی گئی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) میں اسپیشل پراسیکیوٹر واثق ملک نے کہا کہ ’17 دسمبر 2019 کو رات 8 بجے میں گھر واپس آرہا تھا تو نیول اینکریج فلائی اوور سے پہلے ہائی وے پر ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد گاڑی کے سامنے آگئے‘۔
ایف آئی آر میں اسپیشل پراسیکیوٹر نیب کے حوالے سے کہا گیا کہ ’پیچھے بیٹھے موٹر سائیکل سوار نے مجھ پر فائر کی، یہ گولی ونڈ اسکرین کے اوپری حصے سے پار ہوتی ہوئی اور میرے سر پر سے گزرتی ہوئی پچھلے حصے پر لگی جس پر میں نے گاڑی تیز کردی‘۔
مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کی بلا امتیاز احتساب کرنے کی یقین دہانی
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’پھر موٹر سائیکل سوار نے دوسرا فائر کیا اور یہ گولی گاڑی کی ونڈ اسکرین کے نچلے حصے سے ہوتی ہوئی ساتھ والی سیٹ سے پار ہوگئی، اس کے بعد موٹر سائیکل سوار نے تیسرا فائر کیا اور یہ گولی ساتھ والی کھڑکی سے ہوتی ہوئی ساتھ والی سیٹ پر لگی‘۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نیب کا ایف آئی آر میں کہنا تھا کہ ’میں تیز رفتار سے گاڑی نکال کر لے گیا اور 15 پر کال کی جبکہ اس سے قبل بھی اپنے ساتھ ہونے والے مختلف واقعات سے متعلق تھانوں کو بذریعہ درخواست بتاتا رہا ہوں‘۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ’ایک ایف آئی آر 19/279 دفعہ 365 اے کے تحت تھانہ لوہی بھیر میں درج ہے اور اس وقت سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) میں زیرِ تفتیش ہیں، اسی حوالے سے موصول ہونے والی دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی جو ایس پی انویسٹی گیشن اور انسپکٹر رانا اشرف کو سنائی تھی‘۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ’اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی مجھے شک ہے کہ یہ قاتلانہ حملہ اسی معاملے کا سلسلہ ہے لہذا قانونی کارروائی کرکے ذمہ داران کو سزا دی جائے‘۔
یہ بھی پڑھیں: عوام کو لوٹنے والی ہاؤسنگ سوسائیٹیز، بلڈرز بچ نہیں سکتے، چیئرمین نیب
خیال رہے کہ نیب ذرائع نے بتایا تھا کہ تھانہ لوئی بھیر کے علاقے میں اسپیشل پراسیکیوٹر نیب واثق ملک کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں ان کی گاڑی کو 2 گولیاں لگیں۔
بعد ازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید کی سربراہ میں ملزمان کی گرفتاری کے لیے 2 تفتیشی ٹیمیں تشکیل دیں تھیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ایک پولیس ٹیم ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر سید مصطفی تنویر جبکہ دوسری ایس پی رورل زون نعیم اقبال کی نگرانی میں تشکیل دی گئی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے واقع میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔