• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

گیس کی قیمتوں میں 221 فیصد تک اضافے کا امکان

شائع December 18, 2019
اس سے پہلے بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اس سے پہلے بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے یکم جنوری 2020 سے گیس صارفین کے لیے قیمتوں میں 221 فیصد تک اضافے کی تجویز دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ اضافہ کا مقصد گیس کی 2 کمپنیوں کے لیے درکار 40 ارب روپے کے اضافی فنڈز جمع کرنا ہے۔

اس حوالے سے حکومت کو بھیجے گئے 2 الگ الگ فیصلوں میں ریگولیٹر نے مقررہ قیمت میں تقریباً 13 فیصد (82 روپے فی یونٹ) اضافے کا کہتے ہوئے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے لیے 707 روپے فی یونٹ کا تعین کیا ہے، جس سے کمپنی کے آئندہ 6 ماہ کے لیے 30 ارب روپے سے زائد کی اضافی آمدنی جمع ہوگی۔

اسی طرح ریگولیٹر نے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے لیے مقررہ قیمت میں 8 فیصد یا 57 روپے فیصد کا کہتے ہوئے 795 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کا تعین کیا ہے۔

مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں پھر 145فیصد تک اضافے کا مطالبہ

کراچی سے تعلق رکھنے والی اس گیس کمپنی کو اس اضافے سے یکم جنوری سے 30 جون 2020 کے درمیان تقریباً 8 ارب روپے کا اضافہ ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔

موجودہ پریکٹس کے تحت ایس این جی پی ایل کی مقررہ قیمت ایس ایس جی سی سمیت ملک بھر کے لیے یکساں شرح پر لاگو ہے، لہٰذا موثر اوسط شرح موجودہ 629 روپے کے بجائے 707 روپے فی یونٹ پر کام کرتی ہے۔

ریگولیٹر کی جانب سے کہا گیا کہ اس کے دونوں کمپنیوں کے لیے آمدنی کے تعین میں گزشتہ سال کی ایڈجسمنٹ شامل نہیں تھی لیکن حکومت ان رقوم کو ریونیو کی ضروریات میں شامل کرسکتی ہے اور اس کے لیے اوسط قیمت 707 روپے فی یونٹ کے بجائے 785 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط مقرر قیمت طے کرنا ضروری ہے۔

تاہم ایسی صورت میں اوسط میں 13 فیصد کے بجائے 25 فیصد (156 روپے فی یونٹ) اضافہ کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی ستمبر 2018 میں گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد اور رواں سال جولائی میں 191 فیصد تک اضافہ کرچکی ہے۔

اس کے علاوہ ریگولیٹر کی جانب سے 50 کیوبک میٹرز ماہانہ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کی قیمت میں 192 فیصد سے زائد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جو موجودہ 121 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 353 روپے 46 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔

اسی طرح ایسے صارفین جو 100 کیوبک میٹرز تک ماہانہ استعمال کرتے ہیں ان کے لیے 18 فیصد تک کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اوگرا نے 300 کیوبک میٹرز سے کم استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے تقریباً 4 فیصد کمی پر غور کیا ہے اور 200 کیوبک میٹر تک کے لیے ریٹ کم ہوکر 530 روپے فی یونٹ اور 300 کیوبک میٹر کے لیے 707 روپے فی یونٹ ہوجائے گا۔

علاوہ ازیں زیادہ گیس کا استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں میں 15 فیصد اضافے کا تعین کیا گیا ہے جس سے ماہانہ 400 کیوبک میٹرز تک استعمال کرنے والوں کے لیے ایک ہزار 273 روپے فی یونٹس جبکہ 400 کیوبک میٹرز سے زیادہ استعمال کرنے والوں کے لیے ایک ہزار 680 روپے مقرر کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں 191 فیصد تک اضافے کی منظوری

اس کے علاوہ اوگرا نے خصوصی کمرشل صارفین کی تمام کٹیگریز کےلیے گیس کی قیمتوں میں 221 فیصد سے زائد تک اضافہ تجویز کیا ہے (ماسوائے ایسے روٹی تندوروں کےلیے جو 300 کیوبک میٹرز سے زائد ماہانہ استعمال کرتے ہیں ان کیلئے 32 فیصد اضافہ ہے)۔

اسی طرح کمرشل صارفین، برف کے کارخانوں، عام صنعتوں، برآمدی مصنوعات کے رجسٹرڈ مینوفیکچررز، کیپٹو پاور، سیمینٹ کے کارخانوں اور سی این جی کے کمرشل صارفین کے لیے 32 فیصد کا فلیٹ اضافہ تجویز کیا ہے۔

دریں اثنا ریگولیٹر کی جانب سے ایس ایس جی سی نیٹ ورک سے منسلک ایسے گھریلو صارفین جو 50 کیوبک میٹرز سے کم استعمال کرتے ہیں ان کے لیے 214 فیصد جبکہ 100 کیوبک میٹرز تک استعمال کرنے والوں کے لیے 27 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

anwer hussain Dec 18, 2019 11:50am
GAS tu di nhn ja rahi he aur gas itni mehngi ki ja rahi he pehle gas tu do karachi ko.
ندیم احمد Dec 18, 2019 05:28pm
اس کے ساتھ 17٪ سیلز ٹیکس بھی صارفین سے وصول کیا جائے گا. بجلی، گیس، کے ٹیرف میں اظافہ کر کے ایک طرف تو ان بلز پر زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جا رہا ہے. تو دوسری طرف اس وجہ سے صنعتی اداروں میں اشیائے ضرورت کی لاگت میں اظافہ ہو رہا ہے. ان اشیاء پر 17٪ سیلز ٹیکس کیوں کہ قیمت فروخت پر ہے اس میں بھی اظافہ ہو جاتا ہے. زیادہ مہنگائ زیادہ ٹیکس کے اصول پر عمل ہو رہا ہے. شرع سود اور ڈالر میں اظافہ بھی اشیاء کی لاگت میں اظافہ کا باعث بن رہا ہے.
سجاد حسین Dec 19, 2019 12:28pm
تبدیلی تبدیلی اور تبدیلی۔۔بھگتے جی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024