خلیج کے تنازع کے حل میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے، قطر
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب سمیت پڑوسی ممالک سے جاری طویل تنازع کے خاتمے کی جانب کوششوں میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق شیخ محمد بن عبدالرحمٰن نے گزشتہ ہفتے منعقدہ خلیج تعاون کونسل کے اجلاس کے حوالے سے کہا کہ ‘معمولی اور انتہائی محدود پش رفت ہوگئی ہے’۔
قطر کے خلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے جون 2017 میں سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے تمام تعلقات ختم کردیے تھے۔
مزید پڑھیں:قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی
سعودی اتحادی ممالک نے قطر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے اور ایران سے خفیہ تعلقات قائم ہیں جو خطے کے لیے خطرناک ہے۔
قطر نے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا پڑوسی ممالک ان کی خود مختاری پر مداخلت کر رہے ہیں۔
قطر نے سعودی عرب کی سربراہی میں ان ممالک کی جانب سے کیے گئے ٹی وی چینل الجزیرہ کو بند کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات محدود کرنے اور اس کی سرزمین پر موجود ترک فوجی بیس کو بھی بند کرنے کے مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے 11 دسمبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خلیج تعاون کونسل کا اجلاس ہوا تھا جہاں قطر کے امیر نے شرکت نہیں کی تھی، تاہم قطری وزیراعظم نے وفد کی سربراہی کی تھی۔
خلیج تعاون کونسل کے اجلاس کو سعودی عرب اور دوحہ کے تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے کی علامات قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:خلیج تنازع: سعودی عرب کا قطر کو جزیرے میں تبدیل کرنے کا منصوبہ
سعودی شاہ سلمان نے قطری وفد کا گرم جوشی سے استقبال کیا تھا جبکہ سرکاری ٹی وی کے میزبان نے کہا تھا کہ ’قطر کے لوگوں، آپ کو آپ کے دوسرے ملک میں خوش آمدید‘۔
شاہ سلمان نے اپنی تقریر میں براہِ راست قطر کے تنازع پر کوئی بات نہیں کی تھی لیکن ایران کی جانب سے ’جارحانہ حملوں‘ سمیت مختلف دھمکیوں کے حوالے سے خلیجی اتحاد پر ضرور زور دیا۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبدالطیف الزیانی نے بھی خلیجی ریاستوں سے ’متحد اور یکجا‘ رہنے کا مطالبہ کیا تھا اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ’ریاض کی جانب سے خوش دلی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود اجلاس قطر اور سعودی عرب کے مابین مطلوبہ مفاہمت کے حصول میں ناکام رہا۔