وکلا کی ’دھمکیاں‘، سیکیورٹی کے بغیر او پی ڈی نہیں کھولیں گے، ڈاکٹرز
لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر مبینہ طور پر وکلا کے حملے اور دھمکی آمیز ویڈیوز کے بعد ینگ ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ جب تک ہسپتالوں میں سیکیورٹی کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جائے گا تب تک او پی ڈی نہیں کھولی جائیں گی۔
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت کے امراض قلب ہسپتال میں 11 دسمبر کو پیش آنے والے واقعے کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے پی آئی سی میں فاتحہ خوانی کی گئی۔
مزید پڑھیں: وکلا کا دل کے ہسپتال پر دھاوا
اس موقع پر گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے پی آئی سی کی ایمرجنسی کو تو فعال کردیا گیا، تاہم او پی ڈی اور انڈور طبی سہولیات مسلسل چوتھے روز بھی معطل رہیں۔
خیال رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں پی آئی سی میں مبینہ طور پر وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا تھا، جس کے بعد بعد پولیس نے 81 وکلا کو گرفتار کرلیا تھا۔
علاوہ ازیں لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے پی آئی سی پر حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ
تاہم اب ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں مبینہ طور پر کراچی کے کچھ وکلا دوبارہ ڈاکٹروں پر حملے کی دھمکی دے رہے تھے۔
ویڈیو میں کالے کوٹ میں موجود ایک شخص کو کہتے ہوئے دیکھا گیا تھا کہ 'ڈاکٹروں پر حملہ ہوا جبکہ پہلے ڈاکٹروں نے ہم پر حملہ کیا تھا اور ہم نے جواب دیا تھا'۔
ساتھ ہی وہ یہ کہہ رہے تھے کہ 'کوئی بھی ہسپتال ہوگا، سرکاری یا غیرسرکاری ہم نہیں چھوڑیں گے، یہ ملک ڈاکٹروں نے نہیں بلکہ وکلا نے بنایا تھا'۔
دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس نے کہا کہ تمام آپریشن تھیٹرز، انجیوگرافی و پلاسٹی، ایکو کارڈیو گرافی سمیت تمام اہم تشخیصی ٹیسٹوں کی سہولت بھی مسلسل بند رہے گی۔
اس تمام معاملے پر ایم ایس ہسپتال ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ ہسپتال میں 155مریض زیر علاج ہیں، ساتھ ہی ان ان کا کہنا تھا کہ 'ہسپتال میں مریضوں کو کوئی پریشانی نہیں ہے'۔
ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ حکومت کے تعاون سے یہاں سب کچھ مل رہا ہے۔
علاوہ ازیں جب ڈاکٹر محمد امیر سے او پی ڈی بند ہونے سے متعلق سوال کیا گیا تو وہ بغیر جواب دیے روانہ ہوگئے۔
مزید پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق
دوسری جانب ہسپتال کی او پی ڈی بند ہونے سے مریض اور ان کے تیمارداروں کو بدستور مشکلات کا سامنا ہے۔
تمام صورتحال سے متعلق ایک مریض نے بتایا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایمرجنسی میں عملے کی کمی کے باعث شدید پریشانی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مبینہ حملے میں ملوث ہونے پر گرفتار وکلا پر مقدمات درج ہونے کے خلاف لیگل باڈیز کی کال پر ملک بھر میں وکلا نے احتجاج کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ گرفتار کیے گئے وکلا کو ’فوری رہا‘ کیا جائے۔