برطانوی انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد امیدوار کامیاب
لندن : برطانیہ کے عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کی تاریخی کامیابی کے ساتھ ہی 15 پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی ریکارڈ تعداد بھی الیکشن میں کامیابی کے بعد رکنِ پارلیمنٹ بننے کے لیے تیار ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی انتخابات میں یوں تو کنزرویٹو پارٹی کی 365 نشستوں کے مقابلے میں لیبر پارٹی صرف 203 نشستوں پر کامیاب ہوسکی تاہم لیبرپارٹی سے 10 اور کنزرویٹو پارٹی سے 5 پاکستانی نژاد برطانوی شہری کامیاب ہوئے۔
مزید پڑھیں: برطانوی انتخابات: کنزرویٹوز پارٹی نے تاریخی کامیابی حاصل کرلی
برطانوی انتخابات میں لیبر پارٹی سے کامیاب ہونے والے امیدواروں میں بریڈ فورڈ سے ناز شاہ، برمنگھم سے خالد محمود، ساؤتھ بولٹن سے یاسمین قریشی، مانچسٹر گورٹن سے افضل خان، برمنگھم حال گرین سے طاہر علی، بیڈ فورڈ سے محمد یٰسین، بریڈ فور ایسٹ سے عمران حسین، کوینٹری ساؤتھ سے زارا سلطانہ، برمنگھم لیڈی ووڈ سے شبانہ محمود اور ٹُوٹنگ سے روزینہ علی شامل ہیں۔
کنزرویٹو پارٹی سے کامیاب ہونے والے امیدواروں میں ویلڈن سے نصرت غنی، بیڈفورڈ شائر سے عمران احمد، برومس گروو سے ساجد جاوید، گیلنگھم سے رحمٰن چشتی اور میریڈن سے ثاقب بھٹی شامل ہیں۔
2017 کے برطانوی انتخابات کے مقابلے میں رواں برس پاکستانی نژاد برطانوی امیدواروں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
گزشتہ انتخابات میں 40 پاکستانی نژاد امیدوار تھے جبکہ رواں برس کنزرویٹو، لیبر اور لبرل ڈیموکریٹ پارٹیز سے ایسے امیدواروں کی تعداد 70 تھی جبکہ کچھ پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں نے آزاد امیدواروں کے طور پر بھی انتخابات میں حصہ لیا۔
حالیہ انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی سے 20، لیبر پارٹی سے 19، لبرل ڈیموکریٹس سے 12، بریگزٹ پارٹی سے 5، گرین پارٹی سے 4 اور 10پاکستانی نژاد آزاد امیدواروں نے حصہ لیا۔
برطانیہ میں 10 لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد شہری موجود ہیں جو سعودی عرب کے بعد دوسری بڑی اوورسیز پاکستانی آبادی ہے۔
اسی طرح ویسٹ مڈلینڈز میں ایک لاکھ 72 ہزار پاکستانی نژاد شہری مقیم ہیں جو برطانیہ کے کسی بھی علاقے سے زیادہ تعداد ہے۔
ایک اندازے کے مطابق لندن اور یارکشائر میں ایک لاکھ 63 ہزار اور برطانیہ کے شمال مغربی علاقے میں ایک لاکھ 33 ہزار پاکستانی نژاد برطانوی شہری مقیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی بورس جانسن کو برطانوی انتخابات میں کامیابی پرمبارکباد
علاوہ ازیں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ برطانیہ میں 2031 تک پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی تعداد 26 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں 5 سال سے کم عرصے میں یہ تیسرے عام انتخابات ہیں جو 100 برس میں پہلی مرتبہ دسمبر میں ہوئے۔
انتخابی مہم کے دوران بورس جانسن کی مہم میں جو پیغام واضح طور پر دیا گیا وہ بریگزٹ کے عمل کو مکمل کرنا تھا جبکہ لیبر پارٹی نے پبلک اور نیشنل ہیلتھ سروسز پر اضافی رقم خرچ کرنے کے وعدے پر اپنی مہم مرکوز کر رکھی تھی۔