• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:11pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:13pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:11pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:13pm Isha 6:37pm

الیکشن کمیشن عہدیداران کے تقرر کا معاملہ: حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار

شائع December 14, 2019
5 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت کی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی
5 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت کی تھی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے 2 اراکین اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک تاحال برقرار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت ای سی پی کے سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد کو چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنے کے فیصلے پر ڈٹی ہوئی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں ہونے دے گی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مذکورہ معاملے میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی کوششیں بھی ناکام ہوگئیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی سربراہی میں چیف الیکشن کمشنر اور ای سی پی اراکین کے تقرر کے معاملے پر تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ایک ہفتے میں تیسری مرتبہ ملتوی ہوا اور اب یہ اجلاس 16 دسمبر کو ہوگا۔

ادھر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سہولت کاری میں حکومت اور اپوزیشن کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت کی ٹیم سے ڈاکٹر شیرٰیں مزاری، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی، وزیر مملکت پارلیمانی امور محمد علی خان اور بلوچستان عوامی پارٹی کے نصیب اللہ بازئی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کا معاملہ: رہبر کمیٹی کی حکومت کو دھمکی

اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نمائندگی پارٹی کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال، مشاہداللہ خان، خواجہ سعد رفیق اور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کی جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور سینیٹر سکندر مندھرو شریک تھے۔

دوران اجلاس حکومت کی جانب سے بابر یعقوب فتح محمد کو چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنے پر اصرار کیا گیا، جو حکومت کے تجویز کردہ ناموں کی فہرست میں پہلا نام ہے تاہم اپوزیشن خاص طور پر مسلم لیگ(ن) کے مشاہداللہ خان نے انہیں چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنے کی مخالفت کی۔

اجلاس کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہداللہ خان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے لیے پہلے امیدوار اس وقت سیکریٹری ای سی پی تھے جب 2018 کے انتخابات کو مبینہ طور پر دھاندلی زدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اب تک چیف الیکشن کمشنر تعینات کرنے کے بدلے میں اپوزیشن کو اپنی مرضی کے 2 امیدوار تعینات کرنے کی پیشکش نہیں کی۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ ’اگر ہم ان کے نام پر اتفاق کریں گے تو ہمارا بیانیہ کہیں نظر نہیں آئے گا ورنہ وہ (بابر یعقوب) معزز شکص ہیں‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ چیف الیکشن کمشنر اور سندھ اور بلوچستان کے ای سی پی اراکین کی تقرری ایک پیکیج کے حصے کے تحت ہوگی۔

خیال رہے کہ آئین کی دفعہ 213 کی شق نمبر 2 حصہ الف کے تحت وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی کو چیف الیکشن کمشنر کے تقرر یا سماعت کے لیے نام بھجواتا ہے۔

4 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا جس کے بعد اسے ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا گیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کی صدارت انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کی جس میں اپوزیشن جماعت کے راجہ پرویز اشرف اور احسن اقبال سمیت دیگر بھی شامل تھے۔

حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا اور الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سے بچانے کے لیے عدالت سے ایک سے دو ہفتوں کی توسیع مانگی جائے گی۔

خیال رہے کہ الیکشن کیمشن آف پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہوجانا چاہیے تھا تاہم اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث نہ ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے 2 نئے اراکین کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ بھیجنے کا حکم

واضح رہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کے تقرر کے معاملے پر ہائی کورٹ سے رجوع کر کے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے معاملے کے حل کے لیے 10 روز کی مہلت کی درخواست کی جائے گی۔

5 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ 'سمجھ نہیں آئی کہ پارلیمنٹ کے معاملے کو عدالت میں کیوں لارہے ہیں، ہمارے لیے آسان ہے کہ ہم کیس سن لیں لیکن معاملہ پارلیمنٹ کا ہے وہ خود حل کرے'۔

5 دسمبر کو ہی وزیراعظم کی جانب سے اس عہدے پر تعیناتی کے لیے بابر یعقوب، فضل عباس مکین اورعارف خان کے نام تجویز کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ بابر یعقوب فتح محمد اس وقت سیکریٹری الیکشن کمیشن کے عہدے پر کام کر رہے ہیں جبکہ فضل عباس مکین بھی سابق سیکریٹری کے طور پر مختلف وزارتوں میں کام کر چکے ہیں، تجویز کردہ تیسری شخصیت عارف خان چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے عہدے پر تعینات ہیں۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم کو ایک خط ارسال کر کے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے نام تجویز کیے تھے۔

انہوں نے وزیراعظم کو ارسال کیے گئے خط میں الیکشن کمشنر کے لیے ناصر سعید کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام کی تجویز دی تھی

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہونا تھا لیکن اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث یہ نہ ہوسکا۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024