بینک اکاؤنٹس میں رقم کی غیر قانونی منتقلی کا ایک اور اسکینڈل بے نقاب
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کراچی میں موجود محکمہ تفتیش اور انٹیلی جنس نے بینک اکاؤنٹس میں 5 ارب روپے کی غیر قانونی منتقلی اور بغیر ٹیکس ادا کیے کوئٹہ میں اس رقم کے نکالے جانے کے ایک اور اسکینڈل سے پردہ اٹھادیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع سے ڈان کو معلوم ہوا کہ مذکورہ رقم کوئٹہ میں 3 بینک اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی تھی۔
اس بارے میں محکمہ ٹیکس کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی آر نے ایک شخص کو شناخت کرلیا ہے جس کے نام پر اکاؤنٹس کھولے اور آپریٹ کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بینکوں سے 20 ارب روپے کے غیر قانونی لین دین کا انکشاف
انہوں نے مزید بتایا کہ کوئٹہ کے بینک اکاؤنٹس سے رقم مالاکنڈ ڈویژن کے علاقے بٹخیلہ کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی جو سال 2014 سے 2018 تک خیبرپختونخوا کا ٹیکس سے مستثنیٰ علاقہ تھا۔
محکمہ ٹیکس کے عہدیدار نے بتایا کہ کراچی سے کوئٹہ اور مالاکنڈ میں اب تک ایسے 9 اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے جو ٹیکس چوری اور ذرائع آمدن چھپانے کے لیے باہم منسلک تھے۔
اس سے قبل محکمہ انٹیلیجنس نے بینک اکاؤنٹس میں 20 ارب روپے کی غیر قانونی منتقلی اور ٹیکس ادا کیے بغیر اسے مالاکنڈ میں نکالے جانے کے اسکینڈل سے پردہ اٹھایا تھا۔
مزید پڑھیں: ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایف بی آر کی بڑی کارروائی کا آغاز
تازہ برآمدگی سے بینک اکاؤنٹس میں غیر قانونی طور پر منتقل کی گئی اور نکالی گئی کُل رقم 25 ارب روپے سے زائد تک جا پہنچی ہے۔
عہدیدار کے مطابق محکمہ ٹیکس انٹیلیجنس اس نتیجے پر پہنچا کہ رقم کی منتقلی کا مقصد ٹیکس سے بچنے کے لیے دولت کو اِدھر سے اُدھر بھیجنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اس نیٹ ورک سے منسلک دیگر ملزمان کی نشاندہی کرنے کے لیے مزید تحقیقات کر رہا ہے۔
اس ضمن میں محکمہ ٹیکس ان ملزمان سے ذرائع آمدن کی تفصیلات طلب کرے گا جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ان افراد کا ملک کے ٹیکس گوشواروں میں اندراج نہیں اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں ان افراد کا کوئی ریکارڈ بھی میسر نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منتقل کی گئی دولت ظاہر ہی نہیں کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکاؤنٹس استعمال کرنے لگے
ڈائریکٹریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن کے باضابطہ بیان کےمطابق غیر قانونی اور ٹیکس چوری کی رقم دور دراز اور ٹیکس سے مستثنٰی علاقوں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی تاکہ آمدنی کا ذریعہ اور مجرمان کی شناخت پوشیدہ رہے۔