پاکستان کے نامور اداکار ساجد حسن کا ملک چھوڑ جانے کا عندیہ
لیجنڈ اداکار ساجد حسن نے ملکی صورتحال پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ملک چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہونے کا عندیہ دے دیا۔
اداکارہ ثمنیہ پیرزادہ کے ساتھ یوٹیوب پروگرام ’روائنڈ ود ثمینہ پیرزادہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ساجد حسن کا کہنا تھا کہ خدا نے انہیں اپنی اوقات سے بڑھ کر دیا، جس وجہ سے انہوں نے سیاست میں آکر دی ہوئی نعمتوں میں سے کچھ واپس لوٹانا چاہا مگر انہیں ایسا بھی نہیں کرنے دیا جا رہا۔
ساجد حسن نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ اتنے مایوس ہو چکے ہیں کہ وہ پاکستان سے چلے جانے کا سوچ رہے ہیں اور وہ یہاں سے چلے جائیں گے۔
ساجد حسن نے کہا کہ ’ہمارے ملک میں بڑے بڑے نامور لوگوں کے کیرئیر تباہ ہوگئے، مجھے پورے ملک میں کوئی نہیں جانتا اور اگر میں بھی دیگر بڑے لوگوں کی طرح تباہ ہوگیا تو کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا‘۔
ان کے مطابق یہ ملک بے حس ہوچکا ہے اور یہاں بڑے بڑے لوگوں کا کیریئر تباہ کیا گیا اور جو کوئی بھی اچھا کام کرنا چاہتا ہے تو انہیں کرنے نہیں دیا جاتا۔
اداکار نے ملک کو بے حس قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت اور انتظامیہ بھی غیر فعال ہے اور ان سے کوئی ڈھنگ کا کام نہیں ہو پا رہا، آج نریندر مودی نے وادی کشمیر پر قبضہ کیا ہے کل کو وہ آزاد کشمیر اور پھر پنجاب کو بھی اپنا کہیں گے۔
ساجد حسن نے اپنے انٹرویو میں اپنے شوبز کیریئر پر زیادہ بات کرنے کے بجائے ملکی حالات، سیاست، حکومتی بدانتظامی، سیاستدانوں کی نااہلی، عوام کے بے حس ہونے اور لاقانونیت پر زیادہ بات کی۔
اداکار نے حکومت اور وزرا پر بھی شدید تنقید کی اور الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید سے بڑھ کر کوئی جھوٹا نہیں۔
ساجد حسن کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے ان پڑھ نریندر مودی اور پاکستان کی جانب سے شیخ رشید دونوں ممالک کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ٹی وی پر ایک دوسرے کے خلاف تنقید کرتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے بڑھ کر جھوٹے ہیں۔
ساجد حسن نے کہا کہ اس ملک میں ماؤں کے سامنے ان کے بچوں کے گلے کاٹے گئے اور چلتی ٹرین میں لوگوں کو جلادیا گیا لیکن کسی پر کوئی فرق نہیں پڑا یہاں لوگ بے حس ہوچکے ہیں۔
پروگرام کے دوران ساجد حسن نے وزیر اعظم عمران خان سے گزارش کی کہ وہ ملک کی بہتری کی خاطر تمام سیاستدانوں کو ساتھ لے کر چلیں اور ایک اچھا اور مضبوط لائحہ عمل بنائیں۔
انہوں نے اپنی سیاست میں انٹری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیاستدان نہیں ہیں اور نہ ہی سیاستدان بننا چاہتے ہیں، انہوں نے اپنی مرضی سے الیکشن نہیں لڑا تھا بلکہ انہوں نے تو الیکشن مہم کے دوران لوگوں سے التجا کی تھی کہ انہیں ووٹ نہ دیا جائے۔
ساجد حسن نے لوگوں سے ووٹ نہ دینے کی التجا کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن میں کامیاب ہوکر بے بس قانون ساز بننا نہیں چاہتے تھے اگر وہ جیت جاتے تو انہیں کچھ کرنے نہیں دیا جاتا اور عوام انہیں ’چور‘ کہتی اور انہیں ’گالیاں‘ پڑتیں۔
ایک سوال کے جواب میں ساجد حسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں اس وقت معیاری کام نہیں ہو رہا، شعبے میں آنے والے زیادہ تر افراد ناتجربہ کار ہیں، انہیں اداکاری اور تخلیق کا اندازہ ہی نہیں۔
ساجد حسن نے حال ہی میں ڈراما لکھاری خلیل الرحمٰن قمر کی جانب سے خواتین سے متعلق دیے گئے بیان پر بھی بات کی اور کہا کہ انہوں نے یہ غلط بات کی کہ وہ خواتین بھی خود مختاری چاہتی ہیں تو وہ مردوں کا ’ریپ‘ کریں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین ریپ نہیں کر سکتیں، البتہ وہ اس پر اکسانے کا کام کرسکتی ہیں۔
ساجد حسن نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ وہ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پیدا ہوئے اور وہ سات بہن بھائی ہیں، ان کے والد نے دو شادیاں کیں۔
اداکار نے انٹرویو کے دوران اپنے ہیئر ٹرانسپلانٹ کے معاملے پر بھی بات کی اور بتایا کہ انہوں نے اس دوران بہت مشکلات اور درد برداشت کیے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ٹرانسپلانٹ سے قبل ڈاکٹر نے ان سے معاہدے پر دستخط کروا رکھے تھے کہ وہ نقصان کی صورت میں کسی چیز کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
تبصرے (1) بند ہیں