وکلا کی ملک گیر ہڑتال، لاہور ہسپتال حملے میں گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ
لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے میں ملوث ہونے پر گرفتار وکلا پر مقدمات درج ہونے کے خلاف لیگل باڈیز کی کال پر ملک بھر میں وکلا احتجاج کررہے ہیں۔
ملک بھر کی لیگل باڈیز کی جانب سے گرفتار کیے گئے وکلا کی ’فوری رہائی‘ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے ہڑتال کی کال پر ملک بھر میں وکلا احتجاج کررہے ہیں، گزشتہ روز پاکستان بار کونسل سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ احتجاج مقامی پولیس اور وکلا کے خلاف لاہور انتظامیہکے جزوی اور تعصب سلوک کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل کے خلاف کارروائی کے خلاف ہے‘۔
اس معاملے پر تشکیل دی گئی لائرز جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: غیر پیشہ ورانہ رویہ، توہین کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری کو نوٹس
انہوں نے دعویٰ کیا کہ زیرِ حراست وکلا کو پولیس کی جانب سے تشدد کیا جارہا ہے اور انہوں نے وکلا کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ساتھ ہی آج (13 دسمبر کو ) مختلف بار ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کی کال دی ہے۔
پی آئی سی پر حملے کے بعد پولیس نے 81 وکلا کو گرفتار کرلیا تھا، گزشتہ روز لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے پی آئی سی پر حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کردی تھی۔
شادمان پولیس نے 200 سے 250 وکلا کے خلاف کے 2 ایف آئی آرز درج کی تھیں جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ نمبر 7 شامل ہے۔
اس حوالے سے جاری بیان میں پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین امجد شاہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقامی انتظامیہ نے ایف آئی آرز درج کرنے کے علاوہ ایڈووکیٹس کی بڑی تعداد کو گرفتار کیا یہاں تک کہ انہیں بھی گرفتار کیا جو جائے حادثہ پر موجود نہیں تھے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں کی جانب سے کچھ دیر میں پریس کانفرنس کرنے کا امکان ہے۔
اسلام آباد
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جہاں وکلا نے ہڑتال کی ہے اس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
کاز لسٹ میں شامل تمام کیسز کال کیے گئے تھے لیکن کارروائیوں کے لیے وکلا پیش نہیں اور وکلا کی عدم حاضری کے باعث کیسز کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نئے ججز کی تقریب حلف برداری کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری محمد عمیر بلوچ کو عدالت میں پیشہ ورانہ رویہ اختیار نہ کرنے اور توہین کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے میر بلوچ کا ہائی کورٹ کی حد تک وکالت کا لائسنس بھی 19 کو ہونے والی اگلی سماعت تک معطل کردیا تھا۔
پنجاب
صوبہ پنجاب میں بھی وکلا کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے، وکلا کے احتجاج کی روشنی میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر رینجرز کو تعینات کیا گیا ہے۔
احتجاج کرنے والے وکلا نے ڈاکٹروں اور میڈیا کے خلاف نعرے بازی بھی کی تھی۔
بلوچستان
پاکستان بار کونسل کے ساتھ ساتھ بلوچستان بار ہائی کونسل اور بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز نے بھی احتجاج کی کال دی ہے جس کے نتیجے میں بلوچستان بھر کی عدالتوں میں وکلا احتجاج کررہے ہیں۔
کوئٹہ میں وکلا کی جانب سے بار رومز میں سیاہ پرچم آویزاں کیے گئے ہیں اور بازوؤں پر بھی سیاہ پٹیاں باندھی گئی ہیں۔
سندھ
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور ملیر بار ایسوسی ایشن نے پاکستان بار کونسل کی ہڑتال کی حمایت کی۔
کراچی میں سندھ ہائی کورٹ، سٹی کورٹ اور دیگر عدالتوں میں وکلا نے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی: 46 وکلا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اس کے ساتھ ہی وکلا کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے مرکزی دروازے پر وکلا کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق وکلا آج عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے معمول کے مطابق کارروائی جاری رکھی۔
خیبرپختونخوا
صوبہ خیبرپختونخوا میں کے پی بار کونسل کی جانب سے لگاتار پانچویں روز احتجاج جاری ہے۔
گزشتہ 3 روز سے وکلا ایںٹی نارکوٹکس قانون کے خلاف احتجاج کررہے تھے، گزشتہ روز وکلا نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مقامی رہنما اور سوات میں وکیل ایڈووکیٹ فیروز شاہ کے قتل کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
تاہم پاکستان بار کونسل کی کال پر پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے کے بعد وکلا کی گرفتاریوں پر احتجاج کررہے ہیں۔