اسلام آباد: بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں تصادم، ایک طالب علم جاں بحق
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد (آئی آئی یو آئی) میں ایک تقریب میں دو گروہوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک گروہ نے تقریب کا انعقاد کیا تھا لیکن دوسرے گروہ نے اس کی مخالفت کی تھی۔
جس کے بعد گزشتہ شام طلبہ کے ایک گروہ نے دوسرے گروہ پر حملہ کیا، جس میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے، بعدازاں رات میں زخمی طلبہ کے ساتھیوں نے حریف گروپ پر حملہ کردیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تصادم کے دوران ہتھیاروں کا استعمال ہوا اور فائرنگ بھی کی گئی جس سے کچھ طالبعلموں کو گولی لگی اور انہیں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ایک طالب علم جاں بحق ہوگیا۔
مزید پڑھیں: قائدِاعظم یونیورسٹی میں طلبہ تنظمیوں کے درمیان تصادم، حالات کشیدہ
تصادم کی اطلاع ملنے کے فوری بعد ہی پولیس یونیورسٹی پہنچ گئی جبکہ وین، انسداد فسادات یونٹ اور واٹر کینن کی گاڑی کے ساتھ نفری بھی طلب کرلی گئی۔
علاوہ ازیں علاقے کے مجسٹریٹ بھی تصادم کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے۔
ادھر سینئر پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم یونیورسٹی پہنچ گئے اور اسسٹنٹ کمشنر یا مجسٹریٹ کی آمد کا انتظار کررہے جبکہ پولیس کو حدود میں داخل ہونے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت درکار تھی‘۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ’ یونیورسٹی میں 2 طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم ہوا تھا، بدقسمتی سے تصادم کی وجہ سے ایک طالب علم جاں بحق ہوگیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے سیکیورٹی سنبھال لی ہے، پولیس اور مجسٹریٹس جائے وقوع پر موجود ہیں، رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے‘۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ’ کمپاؤنڈ کی تلاشی لی جارہی، کسی کے پاس اطلاع ہو تو 15 پر کال کرسکتے ہیں‘۔
مذکورہ واقعے کے بعد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی نے آج (13 دسمبر) کو جامعہ بند رکھنے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں واقعے کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ نیو کیپمس میں پرتشدد افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جس میں طفیل الرحمٰن نامی طالب علم جاں بحق ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس افسوس ناک واقعے میں 11 طلبہ زخمی بھی ہوئے،جن کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔
مذکورہ بیان کے مطابق صدر جامعہ نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے اعلیٰ عہدیداروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں اسلامی جمیعت طلبہ کے ایجوکیشن ایکسپو پر شرپسندوں کا حملہ انتہائی قابل مذمت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کارکنان جمعیت صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، اسلام آباد انتظامیہ شرپسند عناصر کو فوری طور پر گرفتار کرے‘۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی: طلبہ تنظیموں میں تصادم، 24 گرفتار
خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں اسلام آباد کی قائدِ اعظم یونیورسٹی میں 2 طلبہ تنظیموں کے کارکنان کے درمیان معمولی تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی تھی۔
اس دوران دونوں تنظیموں کے کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے جامعہ کی املاک کو نقصان پہنچایا، اور عمارت کے احاطے میں موجود گاڑیوں اور دیگر املاک کی توڑ پھوڑ کی تھی۔
بعدازاں دیگر طلبہ تنظیموں اور پولیس افسر کی مداخلت کے بعد دونوں تنظیموں کے درمیان تنازع حل ہوگیا تھا۔