قائمہ کمیٹی کا زرداری کے خلاف مقدمات کراچی منتقل کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات وفاقی دارالحکومت سے کراچی منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
یہ مطالبہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر کلثوم پرویز کی جانب سے کیا گیا، جس کے بعد مذکورہ مطالبے کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے قرارداد میں تبدیل کردیا جسے اراکین کی اکثریت نے منظور کرلیا۔
سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے سابق صدر کی صحت کے حوالے سے ازخود نوٹس لیا تھا اور حکومت پر زور دیا تھا کہ آصف زرداری کو ان کے ذاتی معالج سے علاج کروانے کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کو علاج کیلئے کراچی منتقل کرنے کی درخواست مسترد
ان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کو کمیٹی کے علم میں یہ بات آئی کہ ان کے ذاتی معالج کو میڈیکل بورڈ میں شامل کرلیا گیا تھا۔
تاہم اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر کے اہلِ خانہ کراچی میں رہتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف کسی دوسرے شہر میں مقدمہ چلانے کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا۔
سینیٹر پروین کا کہنا تھا کہ دیگر افراد کی طرح آصف زرداری کا علاج نہیں کیا جارہا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے مقدمات کو فوری طور پر کراچی منتقل کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس اجلاس کی سربراہی سینیٹر رحمٰن ملک نے کی تھی جبکہ شرکا میں سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین، بیورو آف امیگریشن (بی او ای)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور سی ڈے اے کے حکام شامل تھے۔
بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانی
اجلاس میں جعلی ایجنٹوں کے ذریعے عراق میں پھنس جانے والے 70 پاکستانیوں سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کا بھی معاملہ زیر بحث آیا۔
مزید پڑھیں: ‘بیرون ملک جیلوں میں موجود پاکستانی وطن واپسی کیلئے آمادہ نہیں‘
سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے کا نوٹس لے کر ایف آئی اے اور بی او ای کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ بیرونِ ملک ملازمت کا جھانسہ دینے والے جعلی ایجنٹوں اور اس قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کمیٹی نے یورپ کا گیٹ سمجھے جانے والے ترکی میں پھنسے پاکستانیوں کے معاملے پر بھی بات چیت کی۔
بیورو آف امیگریشن نے کمیٹی کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عراق میں پھنسے ان 65 پاکستانیوں کو 2 مرحلوں میں ملک واپس لایا گیا ہے، جنہیں ملازمتیں دینے کے بجائے ایک کمرے میں قید کردیا گیا تھا۔
یہ خبر 10 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔