امریکا کے ساتھ قیدیوں کے جامع تبادلے کیلئے تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مزید قیدیوں کے تبادلے کے لیے بھی تیار ہے جبکہ اتوار کو چینی نژاد امریکی شہری کا تبادلہ واشنگٹن کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا نتیجہ نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'رواں ہفتے ہمارے شہری کی رہائی کے بعد ایران، امریکا کے ساتھ قیدیوں کے جامع تبادلے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اس حوالے سے گیند اب امریکی کورٹ میں ہے۔'
ایرانی سائنسدان کے بدلے امریکی اسکالر کی رہائی کے بعد صدر ڈؤنلڈ ٹڑمپ نے تہران کا شکریہ ادا کیا تھا اور مذاکرات کو 'انتہائی منصفانہ' قرار دیا تھا۔
تاہم ایران کی حکومت نے اس خیال کو مسترد کردیا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان کسی مذاکرات کا نتیجہ ہے۔
ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربی نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ 'یہ صرف اور صرف تبادلہ تھا اور ہم مزید تبادلوں کے لیے بھی تیار ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔'
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے شپنگ نیٹ ورک پر پابندی لگادی
انہوں نے کہا کہ 'مذاکرات اور کسی بھی قسم کی بات چیت صرف اس وقت ہوگی جب امریکا اقتصادی دہشت گردی اور پابندیاں عائد کرنے سے پیچھے ہٹ جائے گا۔'
دونوں ممالک کے درمیان جن قیدیوں کا تبادلہ ہوا ان میں 2016 میں گرفتار ہونے والے چینی نژاد امریکی زیو وانگ اور 2018 میں گرفتار کیے گئے ایرانی پروفیسر مسعود سلیمانی شامل تھے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ منسوخ ہونے اور اس کے نتیجے میں تہران پر اقتصادی پابندیوں کے بعد شدید کشیدگی موجود ہے۔
تہران نے امریکا سے ایرانی سائنسدان مسعود سلیمانی کی رہائی کا اعلان کیا جس کے فورا بعد واشنگٹن کی جانب چینی نژاد امریکی اسکالر زیو وانگ کی وطن واپسی کا اعلان کیا گیا۔
ایرانی عدلیہ کی میزان آن لائن ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ زیو وانگ کو مذہبی ہمدردی کے تحت رہا کیا گیا اور امریکا بھیجنے کے لیے سوئس حکام کے حوالے کردیا گیا۔
چینی نژاد امریکی اسکالر زیو وانگ کو ایران میں جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: امریکا ایران کشیدگی، خلیج فارس میں امریکی افواج کی مشقیں
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اِرنا' نے کہا کہ مسعود سلیمانی کو ایک برس کی غیرقانونی حراست کے بعد رہا کردیا گیا اور سوئٹزرلینڈ میں ایرانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کی یونیورسٹی میں پروفیسر اور سینئر اسٹیم سیل محقق کو اکتوبر 2018 میں مبینہ طور پر گروتھ ہارمونز لے جانے کے الزام میں شکاگو ایئرپورٹ آمد پر گرفتار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ مئی 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔