• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

متحدہ عرب امارات سے اقامہ یافتہ پاکستانیوں کی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ

شائع December 9, 2019 اپ ڈیٹ December 10, 2019
ایف بی آر نے متحدہ عرب امارات کو معاہدے پر عمل کرنے پر زور دیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
ایف بی آر نے متحدہ عرب امارات کو معاہدے پر عمل کرنے پر زور دیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ سے ریذیڈنسی بائی انوسٹمنٹ (آر بی آئی) اسکیم کے تحت اقامہ رکھنے والے تمام پاکستانیوں کی معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر درخواست کردی۔

ریونیو ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایف بی آر نے متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ ان تمام پاکستانیوں نے نہ صرف ٹیکس چوری سے پیسہ پاکستان سے نکال کر متحدہ عرب امارات میں رکھا ہوا ہے بلکہ کامیابی سے مالی معلومات کو بھی چھپایا ہوا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ خودکار معلومات کے تبادلے کا فریم ورک اس لیے وضع کیا گیا تھا کہ بین الاقوامی ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جائے اور ٹیکس چوری کے خلاف ایک جامع اور موثر نظام اپنایا جائے۔

مزید پڑھیں:متحدہ عرب امارات سے غیر قانونی دولت کی نشاندہی میں تعاون کی درخواست

ایف بی آر نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 9 اکتوبر اور 10 اکتوبر کو دبئی میں منعقدہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک اس حوالے سے جامع رسمی جواب کا تبادلہ کریں گے۔

بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ سے ایف بی آر کو اس سے پہلے بھیجے گئے خطوط کا کوئی جواب نہیں ملا۔

ایف بی آر نے اپنے تازہ خط میں کہا کہ پچھلے تمام خطوط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا جس کی وجہ سے معلومات کے تبادلے میں کوئی موثر پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات پر ایف بی آر کی کوشش پر مسلسل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کے مابین بہترین تعلقات باہمی تبادلے اور اعلیٰ سطح کے سفارتی دانائی سے استوار ہوتے ہیں۔

خط میں اس بات کا دوبارہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقامہ رکھنے والے پاکستانیوں کی معلومات فراہم کی جائیں، بصورت دیگر پاکستان اس بات پر مجبور ہو گا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ کیے گئے دوہرے ٹیکسیشن معاہدے کو ختم کر دے۔

یہ بھی پڑھیں:امارات نے رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے والے پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا فراہم کردیا

یاد رہے کہ ایف بی آر نے 12 اکتوبر 2019 کو متحدہ عرب امارات میں سرمایہ کاری کے ذریعے رہائش حاصل کرنے والے پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ایف بی آر نے 22 اگست کو متحدہ عرب امارات کو خط ارسال کیا تھا، جس میں اقامہ اور سرمایہ کاری کے ذریعے رہائش حاصل کرنے والے تمام پاکستانی شہریوں کی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

متحدہ عرب امارات کا قانون ایک خاص حد تک سرمایہ کاری کی بنیاد پر غیر ملکیوں کو اقامہ حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024