آسٹریلیا بھی پاکستان آ کر سیریز کھیلنے پر رضامند
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے اپنے دورہ آسٹریلیا کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا نے 2022 میں ٹیسٹ کے ساتھ محدود اوورز کی سیریز کے لیے ٹیم پاکستان بھیجنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
پی سی بی چیف ایگزیکٹو آسٹریلیا کے دورے پر گئے تھے جہاں انہوں نے کرکٹ آسٹریلیا کے حکام سے دورہ پاکستان کے حوالے سے بات چیت کی۔
وسیم خان نے کہا کہ دورہ آسٹریلیا کے دوران دو تین اہم موضوعات پر بات ہوئی ہے اور آسٹریلیا نے سیریز کے لیے پاکستان ٹیم بھیجنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیوچر ٹور پروگرام (ایف ٹی پی) کے تحت 2022 میں آسٹریلیا نے پاکستان آ کر 2 ٹیسٹ میچ کھیلنے تھے لیکن ہماری خواہش ہے کہ جو بھی سیریز ہو وہ تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل ہو۔
وسیم خان نے دعویٰ کیا کہ آسٹریلیا نے پی سی بی کی درخواست قبول کر لی ہے اور 2022 میں آسٹریلین ٹیم 3 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنے آئے گی جبکہ معاہدے کے تحت آسٹریلیا کے ساتھ 3 ون ڈے اور 3 ٹی20 میچوں کی سیریز بھی کھیلی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آسٹریلیا سے 2031-2023 تک کے نئے ایف ٹی پی پر بھی بات ہوگئی ہے جس میں قومی کرکٹ ٹیم تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلا کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تین ٹیسٹ میچوں کھیلنے کی بات اس لیے کی کیونکہ ہماری ٹیم کو زیادہ ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع نہیں ملتا جس سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں کی ڈیولپمنٹ کے لیے نیو ساؤتھ ویلز سے بھی بات ہوئی ہے جبکہ اگلے 4 سالوں کے دوران انڈر 19 اور پاکستان اے ٹیم کے انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دوروں سے متعلق بھی بات ہوئی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ میں سیر کرنے گیا وہ سوچتے رہیں گے اور جو چیزیں آسٹریلیا میں فائنل ہوئی ہیں انہیں منظر عام پر بھی لایا جائے گا۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کرکٹ کمیٹی کی چیئرمین شپ سے علیحدگی اختیار کی ہے لیکن وہ کمیٹی کا رکن رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ مصباح الحق بہت طاقتور ہورہے ہیں حالانکہ سلیکشن کمیٹی کے اراکین مل کر فیصلے کرتے ہیں اور ایک طریقے کار کے تحت ٹیم کا انتخاب ہوتا ہے۔
پی سی بی چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی بااختیار ہیں اور جو بھی فیصلے کررہے ہیں، وہ کرکٹ کی بہتری کے لیے ہیں۔