مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف کے خلاف نیب تحقیقات کا آغاز
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور بھائیوں کے نام پر اربوں روپے کے اثاثے بنانے کے الزامات پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما جاوید لطیف کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے قومی احتساب آرڈیننس 1990 کے سیکشن 34 (اے ) کے تحت نیب لاہور کو معاملے کی انکوائری کرنے اور حتمی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
نیب لاہور نے قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 9 (اے) اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے سیکشن 3 کے تحت اختیارات کے مبینہ ناجائز استعمال کی تحقیقات کے لیے 8 رکنی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
اس حوالے سے ڈان نے جب نیب لاہور کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے جاوید لطیف کے خلاف انکوائری کے آغاز کی تصدیق نہیں کی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم سے جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
دوسری جانب جاوید لطیف کے قریبی ذرائع نے بھی الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ رکنِ قومی اسمبلی کو کرپشن کے الزامات کے ذریعے بدنام کیا جارہا۔
ذرائع نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں، جب ہمیں نیب کا نوٹس موصول ہوگا ہم جوب دے دیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں ایسی انکوائریاں ہوئی تھیں لیکن جاوید لطیف کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تھا۔
دوسری جانب سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق نیب کو اطلاع موصول ہوئی تھی کہ ضلع شیخوپورہ سے منتخب ہونے والے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ایم این اے جاوید لطیف نے سیاست میں آنے کے بعد اپنے بھائیوں کے نام پر اربوں روپے کے اثاثے بنائے تھے۔
اے پی پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دستیاب معلومات کے مطابق سیاست میں آنے سے قبل شیخوپورہ میں واقع حبیب کالونی میں جاوید لطیف کا 12 مرلے کا گھر تھا، جسے اب ڈیڑھ ایکڑ کے رقبے تک توسیع دی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنوں کو جاوید لطیف کے سوشل بائیکاٹ کی ہدایت
علاوہ ازیں مبینہ طور پر جاوید لطیف کے اکثر اثاثے ان کی والدہ کے نام پر ہیں جو ایک گھریلو خاتون ہیں اور نان ٹیکس فائلر ہیں۔
اے پی پی کے مطابق نیب لاہور اس وقت شیخوپورہ اور سرگودھا میں 6 سی این جی اور پیٹرول اسٹیشنز کی خریداری میں استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع، شیخوپورہ میں ایک پیپر ملز، شیخوپورہ میں ان کی والدہ ولایت لطیف کے نام پر بنے ایک پلازہ، ڈیڑھ ایکڑ رقبے پر پھیلی اراضی پر تعمیر کیے گئے گھروں اور 2 آٹے کی ملز سے متعلق تحقیقات کررہا ہے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ جاوید لطیف کی والدہ ڈیرے اور ایک عمارت (جو اپنا بینک کو کرائے پر دی ہوئی) کی مالک بھی ہیں جو شیخوپورہ میں شرق پور چوک کے قریب 2 کینال اور 17 مرلے کی اراضی پر تعمیر کی گئی تھی۔
اے پی پی کے مطابق جاوید لطیف کی والدہ اور بھائیوں انور لطیف، منور لطیف اور اختر لطیف ضلع شیخوپورہ کے علاقے کوٹ رنجیت میں 20 ایکڑ اراضی پر پھیلے 2 اینٹوں کے بھٹے کے مالک بھی ہیں۔
سی آئی ٹی شیخوپورہ میں ہرن مینار کے علاقے میں جاوید لطیف کے بھائیوں امجد لطیف اور انور لطیف کے نام پر موجود 136 کنال زرعی زمین کی خریداری میں استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع سے متعلق بھی تحقیقات کرے گی۔
اے پی پی کے مطابق جاوید لطیف اور ان کے بھائیوں پر لاہور کے رہائشی خالد علیم اور شیخوپورہ کے محبوب الحق کی 24 مرلہ اراضی پر قبضہ کرنے کے الزامات بھی عائد ہے۔
اسی طرح جاوید لطیف اور ان کے بھائیوں کو 2 فلور ملز کے درمیان موجود ایم/ایس شاہد اینڈ بردارز کی 2 کنال زمین پر بھی غیرقانونی قبضہ کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
جاوید لطیف کے بھائیوں امجد لطیف، منور لطیف، انور لطیف، اختر لطیف اور ان کے بیٹے احسن جاوید شیخوپورہ شہر میں لاہور روڈ پر 18 کنال اور 12 مرلے کی زمین پر سٹی ٹاور کے مالک بھی ہیں۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کی جانب سے جاری تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ کثیر المنزلہ عمارت ہائی وے ڈپارٹمنٹ سے وابستہ سرکاری اراضی پر تعیر کی گئی تھی اور یہ عمارت ایل ڈی اے/ ٹی ایم اے یا کسی میونسپل ایجنسی کی منظظوری کے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔
اے سی اے اس معاملے کی انکوائری 32-ای-19 کی تحقیقات کررہا ہے جبکہ جاوید لطیف کے اہلِ خانہ نے انکوائری روکنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
یہ خبر 9 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی