معاشی بحران کے خاتمے کیلئے ایمنسٹی اسکیم بند کرنا ہوگی، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو وہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جو صرف ارب پتیوں کے لیے ہے اسے بند کرنا ہوگا۔
کراچی میں 7 میگاپروجیکٹس کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب ہمارے سلیکٹڈ وزیراعظم نے معیشت کا ستیاناس کردیا ہے، ہمارے صوبے کو وسائل نہیں دیے جارہے، بزنس کمیونٹی کو نیب گردی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تو اس ماحول میں ایک دن میں 7 منصوبوں کے افتتاح کرکے ثابت کیا ہے کہ کوئی حکومت کام کررہی ہے تو وہ سندھ حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے شہر اور صوبے کے بہت سے مسائل ہیں، عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں، نوجوان جو اس امید کے ساتھ بیٹھے تھے کہ انہیں ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی وہ بے روزگار ہیں، مزدوروں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا ہے، ایسے میں ان مسائل کو صرف عوامی مینڈیٹ کی حامل عوامی حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کا حکومت پر سیاسی مخالفین کی زندگیوں سے کھیلنے کا الزام
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے شہید ملت روڈ انڈر پاس کا افتتاح کیا جو 9 ماہ میں کم لاگت میں تیار کیا گیا، اس کے ساتھ بیگم رانا لیاقت علی خان فلائی اوور 7 ماہ، ٹیپو سلطان روڈ انٹر سیکشن 5 ماہ، سن سیٹ فلائی اوور 5 ماہ، سب میرین انڈر پاس 13 ماہ اور صبغت اللہ شاہ راشدی روڈ 15 ماہ میں مکمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مکمل ہونے والے یہ 7 منصوبے کراچی کے لیے انتہائی اہم ہیں، یہ صرف ایک سڑک نہیں ہے مگر ان کا مکمل انفراسٹرکچر بھی ہے جو شہرِ کراچی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
دوران خطاب بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی تکمیل میں جن لوگوں کو روزگار ملا اور منصوبے جو 2 ماہ میں مکمل ہوں گے اس میں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے پر حکومت سندھ کا شکرگزار ہوں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت جس طریقے سے منصوبوں کو بند کررہی ہے اور موجودہ اداروں سے لوگوں کو بے روزگار کروارہی ہے تو اس سے ملک کی معیشت کو فائدہ نہیں نقصان ہی ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں زیادہ کام کرنا ہوگا، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کا قومی مفاد کیلئے حکومت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو وہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جو صرف ارب پتیوں کے لیے ہے اسے بند کرنا ہوگا اور چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کے لیے اسکیم لانا ہوگی۔
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ اگر ہمیں اس معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو عوام کو بے روزگار نہیں کرنا ہوگا بلکہ حقیقت میں ایک کروڑ نوکریاں پورے ملک میں دینی پڑیں گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کے مطابق ہم جب معاشی بحران کا مقابلہ کرتے ہیں تو ہم ارب پتی بینکرز کے لیے بیل آؤٹ نہیں لاتے بلکہ کام کرکے دکھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر غریبوں کے ہاتھ میں پیسہ ہوگا، نوکری پیشہ طبقے کے ہاتھ میں پیسہ ہوگا تو وہ اسے خرچ کرے گا جس سے معیشت کو فائدہ ہوگا۔
دوران خطاب انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں نہ صرف تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا بلکہ پنشنز میں 150فیصد اضافہ کیا گیا، بزرگوں کو معاشی تحفظ دلوائے تاکہ وہ بھی مہنگائی کا مقابلہ کرسکیں، اس کے علاوہ سپاہیوں اور فوج کی تنخواہوں کو 175 فیصد بڑھایا گیا تھا، ہم نے انہیں معاشی تحفظ دیا جو ملک دشمن قوتوں کا مقابلہ کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت صحت، تعلیم، کچرے، پانی کے مسائل کا سامنا کراچی سمیت پورے سندھ کو ہے، اگر سندھ حکومت کو اس کا حصہ دیا جاتا تو ہم زیادہ کام کرسکتے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پنجاب میں وسیم اکرم پلس اور شیرشاہ سوری ہیں، انہوں نے ایک سال میں کتنے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا، لاہور میں کتنے انڈر پاس اور فلائی اوورز کا افتتاح کیا جبکہ وہاں تو سارے وسائل بھی موجود ہیں۔