• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیراعظم کی سندھ کے اتحادیوں سے ملاقات، صوبے سے 'کرپشن' کے خاتمے کا عزم

شائع December 7, 2019
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ وفاقی حکومت کسی بھی صوبے سے کرپشن کے خاتمے کیلئے تمام اختیارات رکھتی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ وفاقی حکومت کسی بھی صوبے سے کرپشن کے خاتمے کیلئے تمام اختیارات رکھتی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی کے اراکین اسمبلی اور سندھ میں اپنی حکومت کے اتحادیوں کے ساتھ صوبے میں مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔

عہدیداروں اور ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائی، وفاقی حکومت کے مالی تعاون سے چلنے والے منصوبوں سے متعلق گفتگو کے علاوہ مؤثر کارکردگی اور نتیجہ خیز اقدامات کے لیے اتحادی جماعتوں کے مابین ہم آہنگی بڑھانے پر بات ہوئی۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم کی 5 دسمبر کو سندھ کی مختلف جماعتوں سے ملاقات ہوگی، شاہ محمود

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنما اسلام آباد پہنچے تھے، جہاں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ایک گھنٹہ سے زائد ملاقات کی اور متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس کے بعد وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں سندھ کی انتظامیہ کے معاملات میں وفاقی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے بڑھتے ہوئے کردار کی نشاندہی کی گئی۔

بیان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ سندھ کے عوام کی ترقی اور خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

اجلاس میں سندھ میں جاری معاشرتی بہبود اور ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے شرکا نے وزیر اعظم کو سندھ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے روڈ میپ کے نفاذ میں درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘تحریک انصاف اور ایم کیو ایم اگلا الیکشن اکٹھے لڑیں گے‘

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کا بنیادی ایجنڈا بدعنوانی کا خاتمہ ہے۔

وزیر اعظم نے زور دیا کہ بدعنوانی کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس کی وجہ سے ملک ترقی و خوشحالی سے محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں بغیر کسی روک ٹوک کے احتساب کا عمل جاری رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ اجلاس میں ایم کیو ایم (پی) کی کشور زہرہ کے علاوہ کنور نوید جمیل، محمد حسین خان، حمید الظفر اور محمد راشد خلجی نے شرکت کی جبکہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، غوث بخش مہر، ارباب غلام رحیم، مرتضیٰ جتوئی، ایاز پلیجو، صفدر عباسی، ذوالفقار مرزا اور علی گوہر نے جی ڈی اے کی نمائندگی کی۔

یہی نہیں بلکہ گورنر سندھ کے علاوہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عمر ایوب خان، علی حیدر زیدی، محمدمیاں سومرو، نعیم الحق، فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ، محمد اسلم ابڑو، خرم شیر زمان، امیر بخش بھٹو، جے پرکاش اکرانی، اشرف قریشی، علی جونیجو اور حسنین مرزا نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

مزیدپڑھیں: عمران خان سے ملاقات کیلئے ایم کیو ایم کا وفد اسلام آباد روانہ

اس تمام معاملے پر جب رابطہ کیا گیا تو اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے تفصیلات بتائیں، جس سے سندھ کی سیاست میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

اجلاس میں دیگر امور پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیراعظم سے حکومت سندھ میں شامل افراد کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی پیروی کرنے پر اتفاق کیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے محمد حسین خان نے ڈان کو بتایا کہ 'سندھ سے اجلاس میں شریک ہونے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کو سندھ میں خراب گورننس اور بڑھتی ہوئی بدعنوانی کے بارے میں بتایا'۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا موقف واضح تھا کہ مرکز اور دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی، یہ حکومت کا بہت مضبوط عزم ہے کہ وہ تمام سرکاری اداروں سے بدعنوانی کا خاتمہ کرے گی چاہے وہ وفاقی یا صوبائی حکومت کے ماتحت ہو۔

مزیدپڑھیں: عمران خان کے ٹیچر کا ’اپنے فیصلوں‘ پر ثابت قدم رہنے کا پیغام

سندھ حکومت میں مبینہ بدعنوانی کی روک تھام یا خاتمے سے متعلق عملی اقدامات پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کسی بھی صوبے میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تمام اختیارات اور اتھارٹی رکھتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس حکمت عملی کا عملی حل کیا نکلا ہے لیکن یہ اصولی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرے گی اور اس کے فیصلے کے عملی نفاذ کے لیے اس کے پاس تمام وسائل اور اختیارات موجود ہیں'۔


یہ خبر 7 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024