• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت: لڑکی کو ریپ کے بعد قتل کرنیوالے 4 ملزمان ’پولیس مقابلے‘ میں ہلاک

شائع December 6, 2019 اپ ڈیٹ December 7, 2019
صبح 6 سے ساڑھے 6 بجے کے قریب اہلکار قتل کے واقعے کی تفتیش کے لیے جائے وقوع پر آئے تھے —تصویر: اے پی
صبح 6 سے ساڑھے 6 بجے کے قریب اہلکار قتل کے واقعے کی تفتیش کے لیے جائے وقوع پر آئے تھے —تصویر: اے پی
فائرنگ کے تبادلے میں چاروں ملزمان مارے گئے اور 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے—تصویر: اے ایف پی
فائرنگ کے تبادلے میں چاروں ملزمان مارے گئے اور 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے—تصویر: اے ایف پی

بھارتی پولیس نے 27 سالہ ڈاکٹر کے ریپ کے بعد قتل میں مبینہ طور پر ملوث 4 افراد کو مقابلے میں ہلاک کردیا جس کے بعد شہریوں اور مقتول خاتون کے اہلِ خانہ نے پولیس کے اس اقدام کو نہایت سراہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر پولیس نے بتایا کہ مذکورہ ملزمان پولیس کی حراست میں تھے جنہیں پریانکا ریڈی کو جلانے کی جگہ کے قریب ہی گولی ماری گئی۔

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’صبح 6 سے ساڑھے 6 بجے کے قریب ہمارے اہلکار قتل کے واقعے کی تفتیش کے لیے جائے وقوع پر آئے تھے، جہاں ملزمان نے ان کا اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، جس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں چاروں ملزمان مارے گئے اور 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 22 سالہ لڑکی کا ریپ کے بعد قتل، لاش جلادی گئی

تاہم اس حوالے سے کوئی معلومات دستیاب نہ ہوسکیں کہ ملزمان کے ساتھ اہلکار موجود تھے اور آیا انہیں ہتھکڑی لگائی گئی تھی یا رسیوں سے باندھا گیا تھا جیسا کے عموماً ہوتا ہے۔

اس سے قبل ایک پولیس اہلکار نے ہلاکتوں کا وقت صبح 3 ساڑھے 3 بجے بتایا تھا اور اس تضاد کی کوئی وضاحت سامنے نہیں آسکی۔

خیال رہے کہ بھارتی پولیس پر ممبئی گینگ وارز، پنجاب اور کشمیر میں شورش کے دوران اکثر ماورائے عدالت قتل یا انکاؤنٹرز کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے اور اس قسم کے قتل میں ملوث افسران کو ’انکاؤنٹر اسپیشلسٹ‘ کہا جاتا ہے جن پر بولی وڈ میں متعدد فلمیں بھی بن چکی ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: خاتون کا ریپ کے بعد قتل، عوام کا احتجاج

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ہزاروں بھارتی شہریوں نے متعدد ملک کے شہروں میں پریانکا ریڈی کے مبینہ ریپ اور قتل کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔

27 سالہ خاتون ڈاکٹر، ایک ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے نکلی تھیں جنہوں نے اپنی بہن کو کال کر کے موٹر سائیکل کا ٹائر پنکچر ہونے کے بارے میں بتایا تھا اور کہا تھا کہ ایک ٹرک ڈرائیور نے انہیں مدد کی پیشکش کرتے ہوئے پنکچر لگوا کر لانے کی پیشکش کی ہے اور وہ ٹول پلازہ کے قریب اس کا انتظار کررہی ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق حیدرآباد دکن کے مضافات میں پریانکا کو ٹرکوں کی قطاروں کے پیچھے لے جا کر ریپ کیا گیا اور گلا گھونٹ کرکے قتل کرنے کے بعد لاش کو آگ لگادی گئی۔

چاروں ملزمان کی عمریں 20 اور 28 سال کے درمیان تھیں جن کی ہلاکت کی خبر کا مقتول ڈاکٹر کے اہلِ خانہ کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ریپ

ان کے والد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میری بیٹی کو مرے ہوئے 10 روز گزر گئے ہیں میں پولیس اور حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں اب اس کی روح سکون میں ہوگی‘۔

خواتین کے خلاف جرائم کا نہ تھمنے والا سلسلہ

2012 میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک لڑکی کے ریپ اور قتل کے واقعے کے بعد بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم کے حوالے سے سخت قوانین متعارف کروائے گئے تھے اس کے باوجود جرائم کے نہ رکنے والے سلسلے نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔

تیز ترین کارروائی کے لیے عدالتوں کی تشکیل کے باوجود گواہان کی عدم دستیابی اور متاثرہ خواتین کے اہلِ خانہ کی جانب سے طویل عدالتی کارروائی کی پیروی نہ کرسکنے کے باعث مقدمات سست روی سے آگے بڑھتے ہیں۔

جمعے کی صبح ملزمان کی ہلاکتوں کے واقعے پر بھارتی شہریوں کی بڑی تعداد نے خوشی کا اظہار کیا اور پولیس کی کارروائی کے حوالے سے ہیش ٹیگز ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہے۔

دوسری جانب بھارتی ریاست اتر پردیش میں جعمرات کے روز ریپ کا شکار متاثرہ لڑکی کو اس وقت آگ لگادی گئی تھی جب وہ عدالت جانے کے لیے گھر سے نکلی تھی۔

مذکورہ واقعے کے بعد اپوزیشن سیاسی رہنما مایاوتی نے کہا تھا کہ اتر پردیش پولیس کو حیدرآباد میں ہوئے واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے۔

سال 2017 میں بھارتی پولیس نے ریپ کے 32 ہزار مقدمے درج کیے تھے جس میں صرف 18 ہزار 300 کیسز عدالتوں سے خارج ہوسکے جبکہ مجموعی طور پر 2017 کے اختتام تک ایک لاکھ 27 ہزار مقدمات زیر التوا تھے۔

تاہم کچھ افراد کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں پیش رفت نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ پولیس کو خود انصاف فراہم کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024