بھارت: سوشل میڈیا صارفین کیلئے 'شناختی تصدیق' کا آپشن لازمی قرار دینے کی تیاری
بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا کے لیے نئی پرائیویسی بل کی تجویز دی ہے جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں اپنے صارفین کے لیے 'شناختی تصدیق' کو آپشن بھی پیش کریں گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مذکورہ بل کی تجویز ممکنہ طور پر 'جعلی خبروں' کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ہے۔
اس ضمن میں بھارتی حکومت کے دو ذرائع نے پرائیویسی بل سے متعلق تصدیق کی۔
مزید پڑھیں: بھارت: جعلی خبر شائع کرنے پر ’صحافی‘ گرفتار
تجویز کردہ نئی پرائیویسی پالیسی پر عملدرآمد کی صورت میں فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام یونٹس سمیت ٹوئٹر اور چینی ایپ ٹک ٹوک کی انتظامیہ کے لیے تکنیکی اور پالیسی مسائل جنم لیں گے۔
اس ضمن میں سوشل میڈیا کمپنیز کو صارفین کی شناخت ثابت کرنے اور اس صارف کی شناخت کو عوامی سطح پر ظاہر کرنے کے لیے ایک طریقہ کار پیش کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر نے اکاؤنٹ کی شناختی تصدیق کے لیے نیلے رنگ کے نشان متعارف کرائے ہیں، جس کی وجہ سے معروف شخصیات اور سیاستدان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تصدیق کے لیے نیلے رنگ کے نشان نمایاں ہوتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صارفین کے لیے سوشل میڈیا پر شناختی تصدیق کا آپشن 'اختیاری' ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی نیٹ ورک کا جعلی نیوز ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کو نشانہ بنانے کا انکشاف
پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کا پہلا مسودہ گزشتہ برس منظرعام پر لایا گیا تھا۔
صنعتی اسٹیک ہولڈرز سمیت انٹرنیٹ کمپنیاں اور اسٹور وغیرہ کو مذکور بل کا بے چینی سے انتظار ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ بل جعلی خبروں اور آن لائن ٹرولنگ کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا'۔
حکام نے بتایا کہ پرائیویسی بل کو کابینہ نے منظور کیا اور یہ جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس قانون کا ممکنہ طور پر مزید جائزہ لینے کے لیے اسے پارلیمنٹ کی ماہر کمیٹی یا کسی پینل کے حوالے کیا جائے گا۔
ڈیٹا پورٹل انڈیاسپینڈ نے گزشتہ برس کہا تھا کہ 2017 کے بعد سے بھارت میں جعلی خبروں اور افواہوں کی وجہ سے 30 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: جھوٹی خبروں کی روک تھام، بھارت کا واٹس ایپ سے اصلاحات کا مطالبہ
خیال رہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں نے جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں۔
جس میں واٹس ایپ نے پیغامات گروپ میں فارورڈنگ کو محدود کردیا۔
لیکن فیس بک اور دیگر کمپنیوں نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے کہ انہیں اپنے صارفین کی شناخت کی تصدیق کرنی چاہیے۔