• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ملازمت میں توسیع کا معاملہ: وزیراعظم نے نئی قانون سازی کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی

شائع December 5, 2019
کمیٹی کی سربراہی فروغ نسیم کو دی گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
کمیٹی کی سربراہی فروغ نسیم کو دی گئی ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف کی تعیناتی اور مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آئین میں نئی قانون سازی/ترمیم کے لیے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

قانون سازی کے معاملات نمٹانے سے متعلق کمیٹی (سی سی ایل سی)، 1973 کے رولز آف بزنس کے ضابطہ 17 (2) کے تحت قائم کی گئی۔

کمیٹی کے ٹرم آف ریفرنس سے متعلق بتایا گیا کہ 'کمیٹی نئی قانون سازی کے ساتھ ساتھ موجودہ قوانین ترمیم کے معاملات کو دیکھے گی اور اپنی سفارشات پیش کرے گی کہ آیا انہیں پارلیمان میں پیش کیا جائے یا دوسری صورت میں یہ کابینہ کی توثیق سے مشروط ہو'۔

علاوہ ازیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے کمیٹی کے لیے سیکریٹریٹ سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: 'حکومت کو آرمی چیف کے معاملے پر آئین میں ترمیم کرنا ہوگی'

اس کمیٹی کے دیگر اراکین میں اٹارنی جنرل انور منصور، وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر، سیکریٹری قانون و انصاف، (وزیراعظم آفس) کے جوائنٹ سیکریٹری اور کابینہ سیکریٹری بطور سیکریٹری آف کمیٹی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلے میں آئندہ 6 ماہ کے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور آرمی چیف دوبارہ تعیناتی/اور مدت ملازمت میں توسیع کی اجازت دی تھی۔

ساتھ ہی عدالت نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسی مدت کے دوران قانون سازی کے ذریعے آرمی چیف کی مدت ملازمت، سروسز کی شرائط و ضوابط کو طے کرے۔

تاہم فروغ نسیم سمیت کچھ حکومتی وزرا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ موجودہ آرمی چیف آئندہ 3 سال کے لیے خدمات انجام دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ حکومت، سینیٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن کی حمایت کے بغیر کسی قسم کی قانون سازی میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود وزیراعظم اور ان کے وزرا کی جانب سے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اپوزیشن رہنماؤں پر تنقید بھی جاری ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک وفد سابق وزیراعظم اور پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف سے ملنے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر قانون سازی سے متعلق ان کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے لندن روانہ ہورہا ہے۔

اس وفد میں خواجہ آصف، مریم اورنگزیب، سردار ایاز صادق، رانا تنویر اور احسن اقبال شامل ہیں۔


یہ خبر 05 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024