جرمنی نے روس کے دو سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا
جرمنی نے رواں برس برلن میں جارجیا کے شہری کے قتل کی تفتیش میں عدم تعاون کا الزام عائد کرتے ہوئے روس کے دو سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے سرکاری وکلا کو شبہ تھا کہ رواں برس اگست میں ہوئے قتل میں روس یا چیچنیا سے تعلق رکھنے والے افراد کا ملوث ہیں۔
روس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا تھا کہ جرمنی کا یہ قدم غیر دوستانہ ہے اور اس کا دفاع کیا جائے گا۔
جرمنی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘اس قدم کے ساتھ جرمن حکومت یہ تاثر دے رہی ہے کہ روسی حکام برلن پارک میں ہوئے قتل کی تفتیش میں تعاون نہیں کررہے ہی’۔
مزید پڑھیں:یوکرین میں 'جارحیت': امریکا، یورپی ممالک کی روس پر نئی پابندیاں
نیٹو کے سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ اگلے ہفتے کے لیے شیڈول ملاقات میں اٹھائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ہمیں نظر نہیں آرہا تھا کہ روسی اس قتل کے معاملے کو صاف کرنے میں تعاون کر رہے ہوں’۔
جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ سیوفر کا کہنا تھا کہ وفاقی پراسیکیوٹر نے اس کیس کو سنجیدہ جرم کے طور پر اٹھایا ہے اور اس حوالے سے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت اس کے مزید اثرات کے حوالے سے ابھی بحث کر رہی ہے’۔
جرمن حکومت کے فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جبکہ دیگر مغربی ممالک بھی روس کے ساتھ الجھے ہوئے ہیں۔
روس نے جرمنی کے فیصلے پر فوری طور پر ردعمل دیا۔
یہ بھی پڑھیں:یورپین ممالک کی برطانیہ سے اظہار یک جہتی، روسی سفارت کار معطل
روسی وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘برلن سے دو سفارت کاروں کو واپس بھیجنے کے غیر دوستانہ قدم کے حوالے سے جرمنی کے بیان کا جائزہ لے رہے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم جوابی اقدامات کرنے پر مجبور ہوں گے’۔
یاد رہے کہ زیلیم خان خوونگوشویلی نامی جارجین نژاد روسی شہری کو رواں برس اگست میں مسجد جاتے ہوئے قتل کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا تھا کہ حملہ آور نے بہت قریب آکر کارروائی مکمل کی تھی۔
پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مقتول نے زخمی حالت میں بھاگنے کی کوشش کی تھی لیکن حملہ آور نے انہیں پیچھے دھکیلا اور ان کے جسم اور سر پر دو گولیاں پیوست کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روسی ریاست یا چیچن حکومت کے حکم پر قتل کے واضح اشارے ملتے ہیں اور ماسکو نے مقتول کو چیچنیا میں روس کے خلاف لڑنے والا دہشت گرد قرار دیا تھا۔
بعد ازاں مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور تفتیش کے دوران اپنی شناخت بھی ظاہر کی تھی اور اس کو ویدم کے یا ویدم دیر کے نام سے میگزین میں رپورٹ کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاسپورٹ میں موجود نمبر روسی سیکیورٹی سروسز سے ملتے تھے۔