الیکشن کمیشن ممبران کے تقرر کا معاملہ ایک ہفتے کیلئے مؤخر
چیف الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا جس کے بعد اسے ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر و ممبران کے تقرر کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کی صدارت انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کی جس میں اپوزیشن جماعت کے راجہ پرویز اشرف اور احسن اقبال سمیت دیگر بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم نے الیکشن کمیشن اراکین کے لیے 3،3 نام تجویز کردیئے
حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا اور الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سے بچانے کے لیے عدالت سے ایک سے دو ہفتوں کی توسیع مانگی جائے گی۔
خیال رہے کہ الیکشن کیمشن آف پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہوجانا چاہیے تھا تاہم اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث نہ ہوسکا۔
علاوہ ازیں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا 6 دسمبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔
اس ضمن میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے متفقہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے ممبران الیکشن کمیشن کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کے نام کو بھی فائنل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے ممبران اور چیف الیکشن کمشنر کے ناموں کے لیے عدالت سے کچھ وقت لیا جائے گا۔
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے بھی تصدیق کی کہ حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتی ایک ساتھ ہی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے الیکشن کمیشن عہدیداران کے نام وزیراعظم کو ارسال کردیے
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پٹیشن لے جانے کا معاملہ اپوزیشن کا الگ ہے وہ وہی فیصلہ کرسکتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا کہ 'جب اتفاق رائے سے یہ طے ہوگیا ہے کہ تینوں کا ایک ساتھ فیصلہ کریں گے تو پھر اپوزیشن پٹیشن کیسے لے کر سپریم کورٹ جاسکتی ہے'۔
پارلیمانی کمیٹی برائے تقرر الیکشن کمشنر و اراکین کے اجلاس سے قبل بات چیت کرتے ہوئے مشاہد اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کا معاملہ اتنی جلدی حل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جو حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن صحیح نہیں کرسکی وہ یہ معاملہ کیسے حل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کچھ لو اور کچھ دو کے تحت ہی معاملات آگے بڑھتے ہیں۔
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ الیکشن ممبران تقرر کرکے الیکشن کمیشن کو چلانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کیلئے نئے نام طلب
انہوں نے کہا کہ حکومت کی نیت قائم مقام چیف الیکشن کمشنر لگانے کی ہے جو ہمیں تسلیم نہیں۔
احسن اقبال نے الیکشن کمیشن کو غیر فعال نہ ہونے کا عندیہ دیا۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے حکومتی نام ابھی فائنل نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ نام فائنل ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر سے تبادلہ خیال کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے کوشش کریں گے کہ دونوں ارکان کے ناموں پر اتفاق کرلیا جائے۔
خیال رہے کہ آئین کی دفعہ 213 کی شق نمبر 2 حصہ الف کے تحت وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی کو چیف الیکشن کمشنر کے تقرر یا سماعت کے لیے نام بھجواتا ہے۔
30 نومبر کو وزیر اعظم عمران خان نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمیشن کے اراکین کے لیے 3، 3 نام تجویز کیے تھے۔
مزید پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کا صدر مملکت کے مقرر کردہ اراکین سے حلف لینے سے انکار
وزیراعظم نے سندھ کے لیے جسٹس (ر) صادق بھٹی، جسٹس (ر) نورالحق قریشی اور عبدالجبار قریشی اور بلوچستان کے لیے ڈاکٹر فیض محمد کاکڑ، میر نوید جان بلوچ اور امان اللہ بلوچ کے نام تجویز کیے تھے۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لیے وزیراعظم کو 3 نام تجویز کیے تھے۔
شہباز شریف نے وزیراعظم کو ارسال کیے گئے خط میں الیکشن کمشنر کے لیے ناصر سعید کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام کی تجویز دی تھی اور کہا تھا کہ 'میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لیے نہایت مناسب اور اہل ہیں لہٰذا آپ بغیر کسی مزید تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے لیے یہ 3 نام زیر غور لائیں'۔