• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نان فائلرز کے بجلی اور گیس کنیکشنز منقطع کرنے کیلئے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا فیصلہ

شائع December 4, 2019
حکومت نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کی آخری تاریخ میں 16 دسمبر تک توسیع کردی ہے — فائل فوٹو: اے پی پی
حکومت نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کی آخری تاریخ میں 16 دسمبر تک توسیع کردی ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صنعتی اور کمرشل صارفین کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے کی وجہ سے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ آئندہ ماہ سے ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والے افراد کو بجلی اور گیس کی فراہمی منقطع کرنے کے لیے ترمیم کا فیصلہ کیا۔

توانائی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے ناقص ردعمل کے باعث ٹیکس قوانین میں ترمیم کی ضرورت محسوس ہوئی کیونکہ گزشتہ 6 ماہ میں ڈسکوز صنعتی اور کمرشل صارفین کو ٹیکس سال 2019 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن ای فائل کرنے پر راضی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اگر ضرورت ہو تو گیس اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے تمام صنعتی اور کمرشل صارفین رجسٹرڈ ہوں اور ریٹرن فائل کریں۔

مزید پڑھیں: پانچ ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری آئی ہے، عبدالحفیظ شیخ

انہوں نے کہا کہ ’ایسے صارفین جنہوں نے اب تک ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیے وہ وقت میں توسیع کا فائدہ اٹھائیں‘۔

یاد رہے کہ حکومت نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کی آخری تاریخ میں 16 دسمبر تک توسیع کی ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں ڈان سے بات کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں نے ایف بی آر کو آگاہ کیا ہے کہ ان کے پاس صارفین کے نیشنل ٹیکس نمبرز (این ڈی این) یا قومی شناختی کارڈ کا ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت نے شناختی کی بنیاد پر پاور کنیکشن کی اجازت دی تھی، تاہم اب سی این آئی سی کی بنیاد پر کنیکشن حاصل کرنا لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک انیشی ایٹو کا آغاز کیا ہے تاکہ تمام صارفین ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کے بعد رضاکارانہ طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل ہوسکیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ’ہم نے ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کروانے والے صنعتی اور کمرشل صارفین کے کاروباری مراکز کا دورہ کرکے ان کی نشاندہی کا فیصلہ کیا ہے‘۔

شبر زیدی کے مطابق ایف بی آر کو اس عمل میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس کے 10 لاکھ ٹیکس ریٹرنز کے مقابلے میں ایف بی آر کو رواں برس 30 نومبر تک 15 لاکھ سے زائد ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقید

ٹیکس سال 2018 کے لیے ایف بی آر کو اگست 2019 تک 25 لاکھ ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے تھے۔

علاوہ ازیں ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر حامد عتیق نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی آر کو رواں ٹیکس سال کے لیے 25 لاکھ ٹیکس ریٹرنز موصول ہونے کی امید ہے۔

ڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے رجسٹریشن نہ ہونے کی صورت میں بجلی اور گیس کی فراہمی منقطع کرنے لیے سیلز ٹیکس کے قوانین میں آئندہ ماہ تبدیلیاں کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے سیکریٹری توانائی کو صارفین کی جانب سے ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کئی خط بھی لکھے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024