کاشانہ لاہور کیس: ڈپٹی کمشنر اور ڈائریکٹر بیت المال ذاتی حیثیت میں طلب
یتیم اور مفلس بچیوں کی دیکھ بھال کے ادارے کاشانہ لاہور کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کی ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد دارالامان میں بچیوں کے تحفظ کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور اور ڈائریکٹریٹ بیت المال کو 12 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
صوبائی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں درخواست گزار مجید الحق کی جانب سے دارالامان کی بچیوں کے تحفظ کے لئے درخواست دائر کی گئی، جس میں افشاں لطیف کو بھی فریق بنایا گیا۔
اس کے علاوہ درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب، ڈپٹی کمشنرلاہور، ڈائریکٹربیت المال کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کم عمری میں شادی کے خلاف بل کی مخالفت پر فواد چوہدری مایوس
اس درخواست پر جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے آج سماعت کی، جہاں افشاں لطیف بھی اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئیں۔
سماعت کے دوران جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے پوچھا کہ یہ خاتون کون ہیں اور کہاں سے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ یہ وہ خاتون ہے، جس پر وکیل نے کہا کہ یہ وہ خاتون ہیں، جنہوں نے سارے مبینہ راز بتائے۔
اس پر جسسٹس نے افشاں لطیف سے مکالمہ کیا کہ آپ آئندہ سماعت پر آجائیں، ہم آپ کو بھی سنیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے مذکورہ معاملے پر عدالت نے ڈپٹی کمشنر لاہور اور ڈائریکٹر بیت المال کو 12 دسمبر کو رپورٹ سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
خیال رہے کہ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ افشاں لطیف کی جانب سے ویڈیو بیان میں دارلامان کی یتیم اور بے سہارا بچیوں سے مبینہ زیادتی کے انکشافات کیے گئے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہر شخص کو تحفظ دینا ریاست کہ ذمہ داری ہے، دارالامان میں یتیم اور بے سہارا بچیوں سے مبینہ زیادتی آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ سابق سپرنٹنڈنٹ کاشانہ افشاں لطیف کے الزامات پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے، کمیٹی کی تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے جبکہ کاشانہ میں موجود یتیم اور بے سہارا بچیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری کی شادی کے خلاف مجوزہ بل پر سیاسی جماعتیں تقسیم
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کاشانہ لاہور کی اس وقت کی سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ انہیں اپنی ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس کا مقصد کچھ منظور نظر، اعلیٰ حکام اور ایک صوبائی وزیر کو نوازنا تھا، میری اس شکایت پر سی ایم آئی ٹی نے اپنی انکوائری کا آغاز کیا اور مجھے معطل کروادیا، تاہم اس سارے معاملے پر وزیراعلیٰ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی جی کو اپنے عہدے سے ہٹایا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ سی ایم آئی ٹی نے مجھ پر اپنی شکایات واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، ادارے کا بجٹ بند کروادیا گیا۔
تبصرے (1) بند ہیں