حافظ سعید و دیگر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 7 دسمبر کو طلب
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید اور دیگر ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے 7 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک کے جج ارشد حسین بھٹہ نے حافظ سعید و دیگر کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کی اور حافظ سعید کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔
جج نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل افراتفری میں نہیں بلکہ ریکارڈ اور قانون کے مطابق کرنا ہے جس پر پروسیکیوٹر عبدلرووف وٹو نے کہا کہ عدالت روزانہ کی بنیاد پر حافظ سعیدکے خلاف کیس کی سماعت کرے۔
یہ بھی پڑھیں:حافظ سعید گوجرانوالہ سے گرفتار، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
پراسیکیوٹر کو جواب دیتے ہوئے حافظ سعید کے وکلا نصیر الدین نیئر اور محمد عمران گل نے کہا کہ ابھی تو چالان کی کاپیاں ملی ہیں کچھ وقت دیا جائے تاکہ وہ ان نقول کو تفصیل سے دیکھ کر دلائل پیش کر سکیں۔
پراسیکیوٹر عبدالروف وٹو نے کہا کہ قانون کے مطابق عدالت روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر سکتی ہے جس پر جج ملک ارشد بھٹہ نے کہا کہ قانونی طور پر لازم ہے کہ ٹرائل فیئر ہو اور کیس اچھی طرح تیار ہو سکے اس لیے سب کو موقع ملنا چاہیے۔
عدالت نے حافظ سعید سمیت دیگر ملزمان کو چالان کی کاپیاں فراہم کرنے کے بعد 7 دسمبر کو حافظ سعید کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر لیا۔
قبل ازیں جماعۃالدعوۃ کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید کے علاوہ حافظ عبدالسلام بن محمد، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، پروفیسر ظفر اقبال، محمد اشرف اور محمد یحییٰ عزیز کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 2میں جج محمد اقبال کے روبرو پیش کیا گیا، مذکورہ عدالت نے بھی کیس کی سماعت 7دسمبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) حکام نے 14 جولائی کو حافظ محمد سعید کیے خلاف غیر قانونی فنڈنگ کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا تھا جس کے بعد 17 جولائی کو گرفتار کرکے جودیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:حافظ سعید و دیگر پر درج مقدمات کے اخراج کی درخواست سماعت کیلئے منظور
یکم اور 2 جولائی کو جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کے خلاف سی ٹی ڈی کے لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد اور سرگودھا میں موجود پولیس اسٹیشنز میں تقریباً 23 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے پنجاب کے 5 شہروں میں مقدمات درج کیے گئے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ غیرمنافع بخش تنظیموں اور فلاحی اداروں، الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ اور معاذ بن جبل ٹرسٹ وغیر کے ذریعے جمع ہونے والے فنڈز سے جماعت الدعوۃ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرتی ہے۔
ان غیر منافع بخش تنظیموں پر اپریل سے پابندی عائد کردی گئی تھی کیونکہ سی ٹی ڈی کو اپنی تفصیلی تحقیقات میں معلوم ہوا تھا کہ ان اداروں کے جماعت الدعوۃ اور اس کی قیادت سے تعلقات تھے اور ان پر پاکستان میں جمع کیے گئے فنڈز سے بڑے اثاثے/جائیداد بناکر دہشت گردی کی مالی معاونت کا الزام تھا۔
بعد ازاں 17 جولائی کو محکمہ انسداد دہشتگردی نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر حافظ محمد سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا۔