پابندیوں کے باوجود ’ہواوے‘ نے ’ایپل‘ کو پیچھے چھوڑ دیا
اسمارٹ فون بنانے والی چینی کمپنی ’ہواوے‘ پر رواں برس امریکی حکومت نے پابندیاں عائد کردی تھیں اور گوگل نے بھی اعلان کیا تھا کہ آنے والے وقت میں ’ہواوے‘ اس کی سہولت سے محروم ہوجائے گی۔
اگرچہ بعد ازاں امریکا اور گوگل نے ہواوے پر عائد کی گئی پابندیوں کو نرم کردیا تھا اور ہواوے نے بھی گوگل کے ٹکر کا اپنا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرایا تھا۔
تاہم ابتدائی طور پر پابندیاں لگنے کی وجہ سے ہواوے کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا اور خیال کیا جا رہا تھا کہ چینی کمپنی انتہائی خسارے میں چلی جائے گی۔
تاہم موبائل فون کمپنیوں کی فروخت پر نظر رکھنے والی عالمی کمپنی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پابندیوں کے باوجود ’ہواوے‘ نے دنیا کی معتبر ترین فون ساز کمپنی ’ایپل‘ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی نے سام سنگ اور ایپل کو پیچھے چھوڑ دیا
جی ہاں، ہواوے سال 2019 کے تیسرے حصے میں بھی فونز کی فروخت میں ’ایپل‘ سے آگے رہی اور اس نے دنیا بھر میں 6 کروڑ 60 لاکھ 20 ہزار فون فروخت کرکے دوسرا نمبر حاصل کرلیا۔
فون کمپنیوں کی فروخت پر نظر رکھنے والے ادارے ’کنٹرپوائنٹ ریسرچ‘ کے مطابق جنوبی کوریا کی کمپنی ’سام سنگ‘ ایک بار پھر موبائل فونز کی فروخت میں پہلے نمبر پر رہی۔
سام سنگ نے 2019 کی تیسری سہ ماہی میں دنیا بھر میں اپنی 8 کروڑ 80 لاکھ 20 ہزار فونز فروخت کیے، اسی دورانیے کے دوران امریکی کمپنی ایپل نے 4 کروڑ 40 لاکھ 60 ہزار فونز فروخت کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2019 کی تیسری سہ ماہی میں دنیا بھر میں فروخت ہونے والے موبائلز میں 21 فیصد موبائلز سام سنگ، 18 فیصد ہواوے اور 12 فیصد ایپل کے فونز تھے۔
مزید پڑھیں: ’ایپل‘ اور ’سام سنگ‘ کے بعد تیسری بڑی کمپنی کون سی؟
ایپل کے بعد چوتھے نمبر پر ’اوپو‘ پانچویں نمبر پر ’شیاؤمے‘ رہی۔
ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2019 کی تیسری سہ ماہی میں مجموعی طور پر 38 کروڑ موبائل فونز فروخت ہوئے جن میں سے 5 کروڑ کے قریب فونز ایسے تھے جنہیں بھارت میں تیار کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں ’اوپو، شیاؤمے، اور ریئل می کو ابھرتی ہوئی کمپنیاں قرار دیا گیا ہے اور عندیہ دیا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں مذکورہ کمپنیاں بڑی کمپنیوں کو ٹف ٹائم دے سکیں گی۔