• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'امید ہے آرمی چیف کے معاملے میں اپوزیشن ذمہ داری کا ثبوت دے گی'

شائع November 30, 2019
وزیر خارجہ نے کہا عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ نے کہا عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے آرمی چیف کے معاملے میں قانونی سقم کو دور کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گی۔

ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے کچھ ابہام کی نشاندہی کی گئی جسے قانونی طریقے سے دور کیا جائے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس میں مذکورہ معاملے پر مشاورت ہوگی اور جب قانونی سازی کا مرحلہ آئے گا تو اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیں گے، یہ مسئلہ صرف اس حکومت کا نہیں بلکہ ادارے کا ہے اور کچھ اداروں میں تسلسل رہنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'آئندہ کی حکومتوں کو بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت کی توسیع کا مسئلہ درپیش ہوگا اور حکومتوں کو یہ فیصلے کرنے ہوں گے'۔

سرحد پر کشیدگی سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر اور بابری مسجد سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر چڑھائی بھی کرسکتا ہے، لہٰذا موجودہ صورتحال میں ہمیں ہر وقت تیار رہنا ہوگا۔

اپنی گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر او آئی سی نے ہمارے موقف کی من و عن تائید کی۔

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افریقی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی اور سفارتی روابط کے فروغ کے لیے جامع حکمت عملی بنا رہے ہیں۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان سمیت خطے کی سیکیورٹی کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، افریقی ممالک کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لیے اسلام آباد میں 700 سے زائد سفارتی اہلکار تربیت حاصل کررہے ہیں۔

دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بابری مسجد پر بھی او آئی سی نے ہمارے موقف کی مکمل حمایت کی۔

تاہم وزیر خارجہ نے بابری مسجد کے معاملے پر بھارتی عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 1992 میں شہید کی گئی تاریخی بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کی متنازع زمین پر رام مندر تعمیر کرنے اور مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے لیے متبادل کے طور پر علیحدہ اراضی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ’ایودھیا میں متنازع زمین پر مندر قائم کیا جائے گا جبکہ مسلمانوں کو ایودھیا میں ہی مسجد کی تعمیر کے لیے نمایاں مقام پر 5 ایکڑ زمین فراہم کی جائے‘۔

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں ان کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ کی سماعت کی تھی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق صدر مملکت، افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں، آئین کے آرٹیکل 243 میں تعیناتی کا اختیار صدر مملکت کا ہے لیکن آرمی چیف کی مدت تعیناتی کا قانون میں ذکر نہیں، آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ محدود یا معطل کرنے کا بھی کہیں ذکر نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ہم عدالتی لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ مناسب ہے کہ ہم یہ معاملہ وفاق اور پارلیمنٹ کے حوالے کرتے ہیں، پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت چیف آف آرمی اسٹاف کی ملازمت کی شرائط کو بذریعہ ایکٹ آف پارلیمنٹ واضح کرے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024