• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

لندن برج حملہ آور کی شناخت برطانوی شہری عثمان خان کے نام سے ہوگئی

شائع November 30, 2019 اپ ڈیٹ December 2, 2019
یٹروپولیٹن پولیس نے مذکورہ حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برطانوی شہری عثمان خان کے نام سے کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
یٹروپولیٹن پولیس نے مذکورہ حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برطانوی شہری عثمان خان کے نام سے کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

لندن برج حملہ آور کی شناخت برطانوی شہری عثمان خان کے نام سے ہوگئی، جو اس سے قبل 2012 میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کرسمس کے موقع پر بم حملے کی منصوبہ بندی کے جرم میں جیل کاٹ چکا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ میں لندن برج پر ایک شخص نے چاقو کے وار کر کے 3 افراد کو زخمی کردیا تھا، جسے پولیس نے موقع پر ہی گولی مار کرد ہلاک کردیا تھا۔

بعدازاں میٹروپولیٹن پولیس نے مذکورہ حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برطانوی شہری عثمان خان کے نام سے کی جس کا تعلق اسٹریفرڈ شائر کے علاقے سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لندن برج پر چاقو سے حملہ، پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

اس ضمن میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر نیل باسو نے بتایا کہ ’اب ملزم کی شناخت کی تصدیق کرنے کی پوزیشن میں ہیں، جو 28 سالہ عثمان خان تھا اور اسٹیفرڈ شائر کا رہائشی تھا، مذکورہ واقعے کے نتیجے میں پولیس نے اس کی رہائش گاہ کی بھی تلاشی لی‘۔

واضح رہے کہ عثمان خان کے حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 3 میں سے 2 افراد دم توڑ گئے تھے جبکہ شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

اسسٹنٹ کمشنر نے مزید بتایا کہ ’2012 میں دہشت گردی کے جرم میں سزا یافتہ ہونے کے باعث مذکورہ حملہ آور کی معلومات حکام کے پاس موجود تھیں، عثمان خان دسمبر 2018 میں رہا ہوا تھا اور اب اس سلسلے میں ایک اہم انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے کہ وہ حملہ کرنے میں کس طرح کامیاب ہوا۔

انہوں نے بیان میں یہ بھی بتایا کہ عثمان خان کو موقع واردات پر ہی خصوصی مسلح فورسز نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: برطانوی پولیس کی جانب سے لندن حملہ آوروں کے دو نام جاری

مذکورہ بیان میں بتایا گیا کہ حملے سے قبل عثمان خان نے جمعے کی دوپہر فشمونگرز ہال میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔

پولیس کے مطابق حملے کا آغاز عمارت کے اندر ہوا تھا جس کے بعد وہ عمارت سے فرار ہو کر لندن برج پہنچا تھا جہاں پولیس نے اسے پکڑا اور گولی ماردی۔

عثمان خان کا ماضی

ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں پیدا ہونے والے پاکستانی نژاد عثمان خان نے پاکستان میں اپنا بچپن گزارنے کے دوران ہی تعلیم مکمل کیے بغیر ہی اسکول کو خیرباد کہہ دیا تھا، جہاں وہ اپنی بیمار ماں کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے۔

بعد ازاں برطانیہ واپس آنے کے بعد انہوں نے انٹرنیٹ پر انتہا پسندی کی تبلیغ شروع کی اور بہت جلد ہی ایک بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ جنوری 2012 میں برطانوی شہری عثمان خان کو 21 سال کی عمر میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں سزا ہوئی تھی۔

عثمان خان اور اس کے ساتھیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے 2010 میں کرسمس کے موقع پر لندن میں اہم اہداف پر بم حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لندن برج واقعے کے تیسرے حملہ آور کا نام بھی جاری

اُس وقت عثمان خان کو القاعدہ سے متاثرہ گروہ کا کارندہ قرار دیا گیا تھا جو متعدد اہداف کو ڈاک کے ذریعے بم ارسال کرنے اور ’بمبئی حملے‘ کی طرز پر کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

مذکورہ مجرم کے گھروں میں سے ایک میں ہاتھ سے تحریر کردہ ایک فہرست بھی برآمد ہوئی تھی جس میں ان اہداف کے نام درج تھے جنہیں نشانہ بنایا جانا تھا اور ان میں اُس وقت لندن کے میئر بورس جانسن، 2 یہودی مذہبی پیشوا، امریکی سفارت خانہ اور اسٹاک ایکسچینج شامل تھی۔

جس کے بعد اُس وقت عثمان خان کو پبلک پروٹیکشن قانون کے تحت کم از کم 8 سال کی سزا ہوئی تھی، جس کے تحت رہائی کے وقت مجرم کو جرمانے کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے بلکہ اس کے بعد وہ 10سال تک نگرانی کے لائسنس پر رہتا ہے۔

2010 حملہ منصوبہ بندی کیس

خیال رہے کہ 2010 میں بم حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے کیس کی سماعت میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ عثمان خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پاکستانی کشمیر میں موجود خاندانی زمین پر دہشت گردی کا ٹریننگ کیمپ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ مقدمے کی سماعت میں جج نے کہا تھا کہ ملزمان مذہبی انتہا پسندی پر مائل ہو کر دہشت گردی کی کارروائی کرنا چاہتے تھے اس سلسلے میں خفیہ طور پر کی گئی نگرانی کے نتیجے میں سیکیورٹی سروسز انہیں گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئے۔

جج نے یہ بھی کہا تھا کہ ملزمان بیرونِ ملک دہشت گردی کے حملے کے بارے میں بات چیت کررہے تھے۔

اس حوالے سے مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’یہ تمام افراد القاعدہ کے رکن نہیں تھے لیکن یہ اس تنظیم سے بہ زیادہ متاثر تھے بالخصوص یمن میں مارے گئے امریکی نژاد القاعدہ رہنما انور العولقی کے نظریات پر عمل پیرا تھے‘۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024