امریکی سفیر پر خواتین کو ’جنسی ہراساں‘ کرنے کے الزامات
یورپی یونین (ای یو) میں امریکا کے سفیر اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جانے والے 62 سالہ گورڈن سونڈ لینڈ پر کم سے کم 3 خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کردیے۔
گورڈن سونڈ لینڈ پر ایک ایسے وقت میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات سامنے آئے ہیں جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی جاری ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے میں گورڈن سونڈ لینڈ کا کردار انتہائی اہم ہے اور وہ امریکی صدر کے اسی مقدمے میں گواہ بھی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان کی خصوصی کمیٹی مواخذے کی تفتیش کر رہی ہے۔
مذکورہ مواخذہ اسپیکر نینسی پلوسی کی اجازت کے بعد شروع کیا گیا، اگر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات سچ ثابت ہوئے تو انہیں عہدے سے ہٹایا جا سکے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے یورپی ملک یوکرین کے صدر سے مدد طلب کی اور انہیں مشروط امداد دینے کا کہا۔
الزامات کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین پر زور دیا کہ اگر وہ امریکی امداد چاہتے ہیں تو یوکرین جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف کرپشن کے الزامات لگا کر تفتیش کرے۔
ان ہی الزامات کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی تفتیش جاری ہے اور اسی کیس میں یورپی یونین میں امریکی سفیر گورڈن سونڈ لینڈ بھی گواہ کے طور پر پیش ہوئے، وہ امریکی صدر کے گواہ کے طور پر پیش ہوئے۔
گورڈن سونڈ لینڈ پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے یورپی یونین کے سفیر کے طور پر امریکی صدر کا ساتھ دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے دوران ہی گورڈن سونڈ لینڈ پر تین خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کردیے۔
امریکی میگزین ’پرو پبلیکا‘ میں شائع ایک طویل مضمون میں امریکی سفیر پر تین خواتین نے زبردستی کرنے اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے۔
گورڈن سونڈ لینڈ پر جن تین خواتین نے جنسی ہراساں کرنے کے الزامات لگائے وہ ممکنہ طور پر تینوں امریکی ریاست اوریگن کے سب سے بڑے شہر پورٹ لینڈ سے تعلق رکھتی ہیں۔
الزامات لگانے والی خواتین نے دعویٰ کیا کہ گورڈن سونڈ لینڈ نے انہیں 2003 سے 2008 کے درمیان مختلف مواقع پر جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے سمیت ان کے ساتھ زبردستی کی۔
الزام لگانے والی ایک خاتون نکولے ووگل نے دعویٰ کیا کہ گورڈن سونڈ لینڈ نے انہیں 2003 میں پورٹ لینڈ میں واقع اپنے ایک ہوٹل کو دیکھنے کی دعوت دی اور اسی دوران ہی انہوں نے ان کے ساتھ زبردستی کی۔
خاتون نے الزام عائد کیا کہ امریکی سفیر نے انہیں ہوٹل کا کوئی ایک کمرہ دیکھنے کی بھی دعوت دی اور وہ جب ہوٹل کے کمرے میں پہنچیں تو گورڈن سونڈ لینڈ نے ان کے ساتھ زبردستی کرکے ان کا بوسہ لیا۔
امریکی سفیر پر الزام لگانے والی دوسری خاتون جانا سولس نے بھی اس سے ملتے جلتے الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گورڈن سونڈ لینڈ نے 2008 میں انہیں اپنے ہوٹل میں ملازمت کی پیش کش کرتے ہوئے ان کے لیے نامناسب الفاظ استعمال کیے۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ گورڈن سونڈ لینڈ نے ان کا زبردستی بوسہ لینے سمیت ان کے جسم پر نامناسب انداز میں ہاتھ لگایا۔
گورڈن سونڈ لینڈ پر تیسری خاتون نتالی سیپٹ نے دعویٰ کیا کہ امریکی سفیر نے انہیں اپنے گھر بلاکر ان کے ساتھ زبردستی کی۔
خاتون کے مطابق گورڈن سونڈ لینڈ نے انہیں گھر بلاکر ملازمتوں کے مواقع پر بات کرنے کے دوران جنسی طور پر ہراساں کیا اور زبردستی ان کا بوسہ لیا۔
تینوں خواتین نے امریکی سفیر پر جنسی ہراسانی، زبردستی کرنے اور نامناسب گفتگو کرنے جیسے الزامات لگائے، تاہم دوسری جانب گورڈن سونڈ لینڈ نے تمام الزامات کو من گھڑت قرار دیا۔
گورڈن سونڈ لینڈ نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر امریکی میگزین کے مضمون کو ’عیار صحافت‘ کا نام دیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں۔
گورڈن سونڈ لینڈ کا کہنا تھا کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی ہونے اور مواخذے کی کارروائی میں ان کے حق میں بیان دینے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔