عراق میں مظاہرین نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگادی
بغداد: عراقی حکومت کے خلاف مظاہرے میں شامل شہریوں نے ملک کے جنوبی شہر نجف میں قائم ایرانی قونصل خانے کو آگ لگادی۔
پولیس حکام کے مطابق مظاہرین کو عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولیس نے اسلحہ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں احتجاج کرنے والا ایک شخص ہلاک جبکہ 35 زخمی ہوگئے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے قونصل خانے پر نصب ایرانی پرچم اتار کر وہاں عراقی پرچم بھی لہرا دیا۔
تاہم اس ہنگامہ آرائی میں ایرانی قونصل خانے کا عملہ کسی قسم کے نقصان سے محفوظ رہا اور عمارت کے عقبی حصے سے نکلنے میں کامیاب رہا جس کے بعد حکام نے نجف میں کرفیو نافذ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں ایران کی جارحانہ مداخلت کا خفیہ رپورٹس میں انکشاف،امریکی اخبار
یہ واقعہ بغداد اور عراق کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں یکم اکتوبر سے جاری مظاہروں میں شدت آنے کی علامت ہے۔
مظاہرین کی جانب سے عراقی حکومت پر بدعنوانی میں ملوث ہونے، عوامی کاموں کے حوالے سے شکایات اور بے روزگاری کی شرح انتہائی بلند ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
ایرانی قونصل خانے کو نذرِ آتش کرنے سے قبل جنوبی عراق میں کئی دنوں سے کشیدگی جاری تھی جس میں مظاہرین کی جانب سے ٹائروں کو جلانے اور متعدد صوبوں کی مرکزی شاہراہوں تک رسائی منقطع کردی تھی۔
کربلا میں ہونے والے مظاہروں میں 24 گھنٹوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گولیاں برسانے کی نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوئے۔
مزید پڑھیں: عراق: حکومت مخالف مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد 260 سے تجاوز کرگئی
اس حوالے سے عراقی بندرگاہ سے منسلک ایک عہدیدار نے بتایا کہ مظاہرین کو عراقی معیشت کو نقصان پہنچانے سے دور رکھا جارہا ہے لیکن 2 مرکزی خلیجی بندرگاہوں کی بندش کے باعث تجارتی امور میں رکاوٹیں آرہی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے عہدیداروں نے سیکیورٹی فورسز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز ہوائی فائرنگ کرنے کے بجائے براہ راست لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومتی اراکین مستعفی ہوں اور اصلاحات کی جائیں لیکن وزیر اعظم سمیت دیگر اراکین مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں اور استعفیٰ دینے سے انکار کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ، آیت اللہ کا عراق سے انتشار کے خاتمے کیلئے اصلاحات کا مطالبہ
اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ انتخابی اور روزگار فراہم کرنے کے لیے اصلاحات کی جارہی ہیں۔
تاہم شہری حکومتی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے بغداد سمیت ملک کے کئی علاقوں میں روزانہ احتجاج کررہے ہیں جو پر تشدد صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔
عراق میں جاری صورتحال کے پیش نظر اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار اور ملک کے سینئر ترین مذہبی پیشوا آیت اللہ نے بھی حکام پر زور دیا تھا کہ سیکڑوں افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے حکومت مخالف احتجاج کے بعد اصلاحات کے لیے ’سنجیدہ‘ ہوجائیں۔