بنگلہ دیش: کیفے پر حملے میں ملوث 7 ملزمان کو سزائے موت
بنگلہ دیش کی عدالت نے 2016 میں دارالحکومت ڈھاکا میں کیفے پر حملے میں ملوث 7 ملزمان کو سزائے موت سنادی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق ڈھاکا کے کمرہ عدالت میں خصوصی انسداد دہشت گردی ٹریبونل نے کیس کا فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں جج مجیب الرحمٰن نے کہا کہ حملہ آور دہشت گرد تنظیم داعش کی توجہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 'وہ (حملہ آور) عوام کے تحفظ کو متاثر کرنا، انتشار پیدا کرنا اور جہادی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے'۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی پولیس کے ہاتھوں چوتھا روہنگیا پناہ گزین ’قتل‘
جج نے فیصلے میں کہا کہ 'ان 7 ملزمان کو اس وقت تک پھانسی دی جائے گی جب تک انہیں مردہ قرار نہیں دے دیا جاتا'۔
تاہم عدالت نے حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار آٹھویں شخص کو رہا کردیا۔
پولیس کے تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ حملے کا مقصد مسلم اکثریتی ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا تھا۔
خیال رہے کہ 2016 میں رائفلوں اور خنجر بردار مسلح افراد نے ڈھاکا کے علاقے گلشن میں واقع ہولے آرٹیسن بیکری کیفے میں حملہ کیا تھا جس میں 7 جاپانی اور 9 اطالوی شہری جبکہ بنگلہ دیش کی پولیس کے 2 اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔
حملے کے بعد فوجی کمانڈوز 10 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد کیفے میں داخل ہوئے تھے اور 2 درجن سے زائد یرغمال افراد کو آزاد کروایا تھا جبکہ 5 عسکریت پسندوں کو ہلاک بھی کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں 200 سال بعد قیدیوں کے ناشتے میں تبدیلی
کیفے پر حملے کے بعد بنگلہ دیش میں انتہاپسندی سے متعلق کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
جس کے بعد بنگلہ دیش کی حکومت نے انتہاپسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا جس میں 100 سے زائد انتہاپسندوں کو قتل اور ایک ہزار سے زائد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
دیگر 8 افراد میں حملے کا ماسٹر مائنڈ بنگلہ دیشی نژاد کینیڈین تمیم احمد چوہدری بھی شامل ہے جو حملے کے بعد ڈھاکا اور اس کے مضافات میں مارے گئے چھاپوں کے دوران ہلاک ہوگیا تھا۔