ضلع شہید بینظیر آباد میں 11 سال بعد پولیو کیس سامنے آگیا
سندھ کے ضلع شہید بینظیر آباد میں 11برس بعد 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوگئی۔
ضلعی صحت کے عہدیدار ڈاکٹر معین الدین شیخ نے بیگ محمد رند گاؤں میں 3 سالہ بچی بسمہ رند میں پولیو وائرس کی تشخیص کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد انہوں نے نمونے لیے اور اسے اسلام آباد بھیجا جہاں بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی۔
مزید پڑھیں: ملک میں پولیو کے 5 نئے کیسز رپورٹ، رواں برس تعداد 91 ہوگئی
انہوں نے کہا کہ متاثرہ بچی کو پولیو کے قطرے پیدائش سے ہی پلائے جارہے تھے جس کا ریکارڈ بھی دستیاب ہے۔
صحت حکام کا کہنا تھا کہ 11 سال میں یہ پہلا کیس سامنے آیا ہے اور ابتدائی تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ وائرس کراچی سے آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’بچی کے گھر میں کراچی کے علاقے گڈاپ سے چند مہمان آئے تھے جو کچھ عرصہ گاؤں میں رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’گاؤں میں واش رومز کی سہولت دستیاب نہیں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں سب پولیو سے پاک پاکستان کا خواب دیکھ رہے ہیں رواں سال پولیو نئے کیسز سامنے آرہے ہیں‘۔
غیر سرکاری تنظیم (این جی او) میں ڈرائیور کے طور پر کام کرنے والے بسمہ رند کے والد نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو پیدائش کے بعد سے ہی پولیو کے قطرے پلوا رہے ہیں اس کے باوجود وائرس کی تشخیص پر حیرت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیا گیا، ترجمان وزیر اعظم
انہوں نے حکومت سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’میں غریب آدمی ہوں اور اپنی بچی کا علاج کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتا ہوں‘۔
واضح رہے کہ حالیہ کیسز کی تصدیق کے بعد رواں برس ملک میں انسداد پولیو مہم اور حکومتی دعووں کے باوجود پولیو کے کیسز کی تعداد 92 تک پہنچ گئی ہے
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان میں پولیو موذی مرض ہے اور 29 اکتوبر تک پاکستان میں پولیو وائرس سے متاثر افراد کے کیسز کی تعداد 77 اور افغانستان میں 19 تھی۔
گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران پولیو کے کیسز کی تعداد پاکستان میں 6 اور افغانستان میں 19 ریکارڈ کی گئی تھی۔