• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کراچی: پولیس اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق

شائع November 22, 2019
پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی—فوٹو: ڈان نیوز

کراچی میں پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔

واقعے کے بعد ملوث 3 پولیس اہلکاروں کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی شیراز نذیر کا کہنا تھا کہ گزری پولیس کے افسران متاثرہ افراد کا تعاقب کر رہے تھے اور انہوں نے گاڑی پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ کھڑی ہوئی تھی۔

پولیس اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں نبیل ہود بھائی (hoodbhoy) جاں بحق جبکہ ان کے ساتھ موجود رضا امام زخمی ہوگئے۔

ایس ایس پی جنوبی کا کہنا تھا کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: نامعلوم افراد کی فائرنگ، ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق

ادھر آرٹلری میدان تھانے میں پولیس اہلکاروں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (قتل)، 324 (اقدام قتل)، 427 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی سی) کی دفعہ 7 کو بھی شامل کرلیا گیا۔

پولیس کی جانب سے زخمی رضا امام کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں موقف اپنایا گیا کہ انہیں خیابان محافظ پر پولیس کی جانب سے روکا گیا تھا۔

رضا امام کے مطابق ان کے پاس گاڑی میں بیئر کا کین تھا اور پولیس کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا تھا کہ وہ کینٹ کے علاقے میں رہتے ہیں۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ جب پولیس کی جانب سے گاڑی کی اندرونی لائٹ جلانے کا کہا گیا تو نبیل نے گاڑی بھگادی، جس پر انہوں نے نبیل سے پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا تو نبیل نے جواب دیا کہ 'پولیس کے ساتھ اسی طرح ہی پیش آیا جاتا ہے'۔

مذکورہ ایف آئی آر میں رضا امام نے بتایا کہ اس کے بعد پولیس نے ہمارا تعاقب کرنا شروع کردیا اور پولیس نے ہوائی فائرنگ بھی کی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب کار کینٹ روڈ سے فاطمہ جناح روڈ کے قریب پی اے سی سی کی طرف تھی تو پولیس نے ان پر فائرنگ کردی اور وہی گولی نیبل اور رضا امام کو لگی۔

ایف آئی آر کے مطابق رضا امام نے کہا کہ فائرنگ کے بعد پولیس آئی، دیکھا کہ کیا ہوا ہے اور پھر وہاں سے گاڑی دوڑا دی۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں پولیس والوں کے چہرے یاد ہیں اور وہ انہیں شناخت کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی شرجیل کھرل نے بتایا کہ سب انسپکٹر عبدالغفار، ہیڈ کانسٹیبل آفتاب اور کانسٹیبل محمد علی شاہ کو حراست میں لے لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان جاں بحق

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار سعودی قونصلیٹ کے قریب سے گاڑی کا پیچھا کر رہے تھے لیکن متعدد مرتبہ انتباہ جاری کیے جانے کے باوجود گاڑی نہیں روکی گئی اور جب پی اے سی سی کے قریب گاڑی کی رفتار ہلکی ہوئی تو ایک پولیس اہلکار نے فائرنگ کردی، جس سے رضا امام کو گولی لگنے کے بعد وہی گولی نبیل ہود بھائی کے کندھے میں لگی جو موت کا باعث بنی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک جائے وقوع سے گولی کا ایک خول ملا ہے۔

ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ معاملے کو دیکھا جارہا ہے اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن (جنوبی) رائے اعجاز کی سربراہی میں ٹیم قائم کردی گئی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیم سی سی ٹی وی کیمروں سے ریکارڈ اکٹھا کر رہی ہے۔

علاوہ ازیں انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر سید کلیم امام نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی جنوبی سے تفصیلات طلب کرلیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024