سعودی شہزادی بسمہ کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟
سعودی عرب کے شاہی خاندان کی اہم ترین شہزادی گزشتہ 7 ماہ سے لاپتہ ہیں جن سے متعلق خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ انہیں سعودی حکام نے مبینہ طور پر گھر میں نظر بند کر رکھا ہے۔
سعودی عرب کے بانی عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آل سعود کے بڑے صاحبزادے اور سعودی عرب کے سابق بادشاہ سعود بن عبدالعزیز آل سعود کی صاحبزادی شہزادی بسمہ بنت سعود رواں برس مارچ سے لاپتہ ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع سے بتایا کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق اور بہتر قوانین بنانے کے لیے متحرک رہنے والی شہزادی بسمہ بنت سعود کو آخری بار مارچ 2019 میں دیکھا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ بسمہ بنت سعود کو سعودی حکمرانوں نے گھر میں نظر بند کیا ہے، تاہم شہزادی کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کا انہیں یقین ہےکہ بسمہ کو نظر بند کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ بسمہ بنت سعود کو ان کی جواں سالہ بیٹی سمیت حکومتی ایما پر نظر بند کرلیا ہوگا اورایسا ممکن ہی نہیں کہ حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کو شہزادی کے لاپتہ ہونے کا علم نہ ہو۔
رپورٹ میں شہزادی بسمہ بنت سعود کے ایک امریکی وکیل کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ انہوں نے شہزادی کو دسمبر 2018 میں علاج کے لیے سعودی عرب سے بیرون ملک جانے کی اجازت دلوادی تھی اور سعودی حکام نے انہیں ابتدائی طور پر اجازت بھی دی تھی، تاہم بعد ازاں ان کے طیارے کو اڑنے نہیں دیا گیا اور شہزادی کو تحویل میں لے لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ شہزادی دسمبر 2018 کے بعد دکھائی نہیں دیں، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر شہزادی بسمہ کو مارچ 2019 کے بعد کسی محل میں قید یا نظر بند کردیا گیا ہوگا۔
رپورٹ میں شہزادی کے کچھ اور قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سعودی حکام نے کچھ عرصہ قبل بسمہ بنت سعود کے ملک سے فرار ہونے کی کوششوں سے متعلق بھی تحقیقات کی تھیں، تاہم حکام کو اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ شہزادی فرار ہونا چاہتی تھیں۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ممکنہ طور پر شہزادی کو ذاتی وجوہات کی بناء پر نظر بند کیا گیا ہوگا، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکی کہ شہزادی کو نظر بند کیا گیا ہے یا نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہزادی بسمہ بنت سعود کی کچھ عرصہ قبل طلاق ہوگئی تھی اور اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ ممکنہ طور پر انہیں بچوں کی کفالت اور جائداد کی وراثت کے اندرونی تنازع کی وجہ سے بھی نظر بند کیا گیا ہو۔
رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے شہزادی بسمہ کے لاپتہ ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔
سعودی حکام کی جانب سے شہزادی کو نطر بند کیے جانے کی تردید یا تصدیق نہ کیے جانے اور بسمہ بنت سعود کو لاپتہ ہوئے 7 ماہ گزر جانے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں سوال کر رہی ہیں کہ ’سعودی شہزادی کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا‘۔