• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

محمد رضوان کا نو بال پر آؤٹ! نیا تنازع کھڑا ہو گیا

شائع November 21, 2019 اپ ڈیٹ November 22, 2019
پیٹ کمنز نے محمد رضوان تین پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا— فوٹو: اے ایف پی
پیٹ کمنز نے محمد رضوان تین پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا— فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی بلے باز محمد رضوان کو نو بال پر متنازع انداز میں آؤٹ قرار دیے جانے پر ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔

پاکستان کی ٹیم برسبین میں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں عمدہ آغاز کے بعد 94 رنز پر 5 وکٹیں گنوا کر مشکلات سے دوچار تھی۔

اس موقع پر اسد شفیق کا ساتھ دینے محمد رضوان آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ذمے دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی بیٹنگ لائن کو سہارا دیا۔

رضوان نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے 7 چوکوں کی مدد سے 34 گیندوں پر 37 رنز کی اننگز کھیلی اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ یہ دونوں بلے باز قومی ٹیم کو معقول مجموعے تک رسائی دلا دیں گے لیکن اس موقع پر رضوان امپائر کے متنازع فیصلے کا شکار ہو گئے۔

محمد رضوان آسٹریلین فاسٹ باؤلر پیٹ کمنز کی وکٹوں سے باہر جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وکٹوں کے عقب میں کیچ ہو گئے۔

اس موقع پر امپائرز نے نو بال چیک کرنے کے لیے تھرڈ امپائر سے رجوع کیا اور ان کا یہ فیصلہ درست ثابت ہوا کیونکہ کمنز کے پیر مقررہ حد سے متجاوز تھا اور پیر کا کچھ بھی حصہ لائن کے پیچھے نہ تھا۔

اصولی طور پر یہ گیند نو بال تھی لیکن میدان میں موجود تمام ہی افراد کی اس وقت حیرت کی انتہا نہ رہی جب امپائر نے اس کو نو بال قرار نہیں دیا۔

کرکٹ میں عموماً شک کا فائدہ بلے باز کو دیا جاتا ہے, آئی سی سی نے لائن کی نو بال کے معاملے میں شک کی صورت میں امپائرز کو باؤلر کے حق میں فیصلہ دینے کا اختیار دے رکھا ہے اور شاید اسی وجہ سے امپائر مائیکل گف نے پیٹ کمنز کے حق میں فیصلہ دیا۔

خود کمنز بھی اس نو بال کے حوالے سے مکمل طور پر پراعتماد نہیں تھے اور انہوں نے کہا کہ 100میٹر دور اسکرین پر دیکھ کر یہ جاننا مشکل تھا کہ یہ نو بال ہے نہیں، جب تک امپائر نے آؤٹ قرار دیے جانے کے لیے انگلی نہیں کھڑی کی، اس وقت تک میں بہت نروس تھا۔

قومی ٹیم کے باؤلنگ کوچ وقار یونس نے امپائر کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز کرتے ہوئے کہا یہ ایک مشکل فیصلہ تھا، یہ کہنا مشکل تھا کہ یہ نو بال ہے یا نہیں تاہم اگر شفاف طریقے سے جائزہ لیا جائے تو میرے خیال سے یہ نو بال تھی۔

تاہم کمنٹری باکس میں موجود اکثر سابق آسٹریلین کرکٹرز اس فیصلے پر حیران نظر آئے اور انہوں نے اس فیصلے کو غلط قرار دیا۔

سابق آسٹریلین کپتان رکی پونٹنگ نے کہا کہ میں نے کئی ری پلے دیکھے لیکن مجھے پیر کا کوئی بھی حصہ لائن کے پیچھے نظر نہیں آیا البتہ میرے ساتھ بیٹھے میک گرا کو لگتا ہے کہ پیر کا ایک ملی میٹر حصہ لائن سے پیچھے تھا لیکن مجھے ایسا کچھ نہیں دکھا۔

سابق آسٹریلین فاسٹ باؤلر جیسن گلیسپی کا بھی کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ ایک غلط فیصلہ تھا، یہ ایک نو بال تھی اور اس گیند کو نو بال قرار دیا جانا چاہیے تھا۔

تاہم اس سلسلے میں سابق آسٹریلین فاسٹ باؤلر بریٹ لی سب پر بازی لے گئے جنہوں نے باقاعدہ تصویر کے ساتھ امپائر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا مذاق بنا دیا۔

بریٹ لی کے سابق ساتھی ایڈم گلکرسٹ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کی ایک دو تصاویر پوسٹ کیں جس میں بریٹ لی کو ایک لائن پر پیر رکھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

گلکرسٹ نے لکھا کہ حالانکہ بریٹ لی ایک فاسٹ باؤلر تھے لیکن اس کے باوجود ان کا بھی کہنا ہے کہ پیر کا ذرہ بھر بھی حصہ لائن کے پیچھے نہیں تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024