• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

لندن میں نواز شریف کے مرض کی تشخیص کیلئے مختلف ٹیسٹ

شائع November 21, 2019
جب ڈاکٹر درست طریقے سے تشخیص کرلیں گے تو علاج کا فیصلہ کیا جائے گا—تصویر:ٹوئٹر
جب ڈاکٹر درست طریقے سے تشخیص کرلیں گے تو علاج کا فیصلہ کیا جائے گا—تصویر:ٹوئٹر

لندن: سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو لندن پہنچنے کے بعد اگلے روز ہسپتال لے جایا گیا جہاں علاج سے قبل ان کے متعدد ٹیسٹ کیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف منگل کی شب لندن پہنچے تھے، جس کے اگلے روز وہ چند گھنٹے ہسپتال میں رہے، اس دوران ان کے متعدد ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد وہ وہاں سے روانہ ہوگئے۔

انہیں لندن کے وسطی علاقے میں موجود این ایچ ایس ہسپتال لایا گیا جو ’گائز اینڈ سینٹ تھامس این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ' کا حصہ ہے اور ہیلتھ سائنسز کی تعلیم دینے والے ادارے کنگز کا شراکت دار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف کو علاج کے لیے امریکا جانا چاہیے'

اسی ہسپتال میں صحت کا ایک نجی شعبہ موجود ہے، جہاں نواز شریف نے ماہر امراضِ خون کو طبی مسائل سے آگاہ کیا، آئندہ چند روز میں ان کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ معالجین علاج کے طریقہ کار کا فیصلہ کرسکیں۔

اس حوالے سے خاندانی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کمزور نظر آئے اور پلیٹلیٹس میں کمی کے باعث جلد تھک گئے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب ڈاکٹر درست طریقے سے تشخیص کرلیں گے تو علاج کا فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے نواز شریف کو ایک مرتبہ کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دینے کے بعد وہ شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ 19 نومبر کو قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچ گئے

یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو صحت کی تشویشناک صورتحال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں یہ بات سامنے آئی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔

سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا، جس کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز تھے بعدازاں اس بورڈ میں مزید ڈاکٹروں اور ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کو بھی شامل کرلیا گیا تھا۔

میڈیکل بورڈ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے مرض کی ابتدائی تشخیص کی تھی اور بتایا تھا کہ انہیں خلیات بنانے کے نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے، تاہم ڈاکٹر طاہر شمسی نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے، ان کی بیماری کا نام ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) ہے جو قابلِ علاج ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024