اس موسم میں مالٹے کھانا صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند
یہ تو سب نے سنا ہوگا کہ ایک سیب روزانہ ڈاکٹر کو ہمیشہ دور رکھے مگر مالٹوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟
مالٹوں میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہیں اور غذائیت کے لحاظ سے بہترین ہوتے ہیں، جو شفاف، صحت مند جلد کے حصول میں مدد دینے کے ساتھ متعدد امراض کا خطرہ بھی کم کرتے ہیں۔
اس میں صرف 85 کیلوریز ہوتی ہیں اور چربی، کولیسٹرول یا سوڈیم تو بالکل بھی نہیں ہوتے، یہی وجہ ہے کہ اس کے متعدد طبی فوائد بھی ہیں۔
ایک مالٹے میں 170 مختلف phytochemicals اور 60 سے زائد فلیونوئڈز ہوتے ہیں، ان میں سے بیشتر ورم کش خصوصیات رکھتے ہیں اور طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس جسم کو فراہم کرتے ہیں۔
اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔
فالج
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ترش پھلوں جیسے مالٹوں میں موجود مرکبات کی زیادہ مقدار کو جزوبدن بنانا فالج کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔ جو لوگ زیادہ مالٹے یا ترش پھل کھاتے ہیں، ان میں فالج کا خطرہ 19 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
بلڈ پریشر
بلڈ پریشر کی سطح کو کم رکھنے کے لیے کم نمک یا سوڈیم کا استعمال ضروری ہوتا ہے جبکہ پوٹاشیم کی مقدار کا غذا کی شکل میں زیادہ استعمال بھی اہمیت رکھتا ہے۔ مالٹوں میں پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، پوٹاشیم کا زیادہ مقدار جزوبدن بنانا بلڈ پریشر کم کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف امراض سے موت کا خطرہ بھی 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
کینسر
مالٹے وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، اور اس پھل کو کھانے سے کینسر کا باعث بننے والے جسم میں گردش کرنے والے فری ریڈیکلز سے لڑنے میں مدد مل سکتی ہے۔ وٹامن سی کا استعمال جسم کے لیے ضروری اور بہت فائدہ مند ہے اور کینسر کے مریضوں کے لیے یہ دوا کے اثر کے لیے بھی ضروری سمجھا جاسکتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مالٹوں میں موجود وٹامن سی آنتوں کے کینسر سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔
دل کی صحت
مالٹوں میں موجود فائبر، پوٹاشیم، وٹامن سی اور کولین سب دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ نمک کے کم استعمال کے ساتھ پوٹاشیم کا زیادہ استعمال خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہارٹ اٹیک یا امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کای گیا کہ روزانہ 4069 ملی گرام پوٹاشیم کا استعمال امراض قلب کا خطرہ 49 فیصد تک کم کرسکتا ہے جبکہ اس سے فالج کا امکان بھی کم ہوتا ہے، جبکہ مسلز کے حجم میں کمی سے تحفظ ملتا ہے، ہڈیوں کی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ گردوں میں پتھری بننے سے تحفظ ملتا ہے۔
ذیابیطس
فائبر سے بھرپور ہونے کے باعث مالٹے ٹائپ ون ذیابیطس کے شکار افراد میں بلڈ شوگر لیول کم کرنے میں مدد دیتے ہیں، جبکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں بلڈ شوگر اور انسولین کے لیول کو بہتر کرتے ہیں۔ امریکن ڈائیبیٹس ایسوسی ایشن نے تو مالٹوں کو ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے سپرفوڈ کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔
جلد
غذائی شکل یعنی مالٹے کے ذریعے وٹامن سی کا استعمال سورج اور آلودگی سے جلد کو پہنچنے والے نقصان کے خلاف لڑتا ہے، جھریاں کم ہوتی ہیں جبکہ جلد کی ساخت میں مجموعی طور پر بہتری آتی ہے۔ وٹامن سی جلد کے لیے ضروری کولیگن بننے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔
مگر کچھ احتیاط بھی ضروری ہے
امراض قلب کے مریضوں کے لیے اکثر تجویز کرنے والی ادویات کی ایک قسم Beta-blockers، سے خون میں پوٹاشیم کی سطح بڑھتی ہے، تو زیادہ پوٹاشیم والی غذائیں جیسے کیلے اور مالٹوں کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے اعتدال میں رہ کر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بہت زیادہ پوٹاشیم ایسے افراد کے گردوں کی صحت متاثر کرسکتی ہے جو مکمل طور پر فعال نہ ہو، اگر گردے خون میں اضافی پوٹاشیم کو خارج نہ کرسکے تو یہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ سینے میں جلن کا اکثر شکار ہوتے ہیں ان کے لیے زیادہ تیزابیت والی غذائیں جیسے ترش پھل سے یہ شکایت بڑھ سکتی ہے۔