کراچی: احتساب عدالت نے 'پنکچر والے' کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا
کراچی کی احتساب عدالت نے خود کو 'پنکچر لگانے والا' ظاہر کرنے والے ملزم کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا۔
ملزم کا دعویٰ ہے کہ وہ پنکچر لگانے کا کام کرتا ہے اور اس کا کراچی میں زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ایک ارب روپے کے فراڈ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے محمد ندیم کو اس الزام میں حراست میں لیا تھا کہ اس نے اپنے ساتھی عامر علی کے ہمراہ کراچی میں پاک پنجاب کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر غیر قانونی طور پر 23 پلاٹس اپنے ناموں پر منتقل کروائے۔
نیب کے تفتیشی افسر نے محمد ندیم کو لنک جج عالیہ لطیف اُنڑ کے روبرو پیش کیا اور تفتیش کے لیے اس کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تاہم ملزم محمد ندیم نے جج کو بتایا کہ وہ ایک عام آدمی ہے جو گولیمار کے علاقے میں دکان پر پنکچر لگانے کا کام کرکے اپنا گزر بسر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسپورٹس بورڈ کے چیف 10 روزہ راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے
ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل جب وہ چائے کا کام کرتا تھا تو اقبال میمن نامی ایک شخص نے ان سے شناختی کارڈ مانگا اور کئی عرصے تک کارڈ واپس نہیں دیا۔
ندیم نے دعویٰ کیا کہ وہ مبینہ طور پر اپنے نام غیر قانونی طریقے سے منتقل ہونے والے پلاٹس سے واقف نہیں ہے اور نہ ہی اس میں ان کی کوئی غلطی ہے۔
احتساب عدالت کی جج نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم کا 25 نومبر تک کا جوڈیشل ریمانڈ دیا اور اگلی سماعت میں ملزم کو پیش کرنے کی ہدایت دی۔
یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں عدالت نے نیب، 8 بلڈرز اور ان کی اعانت کرنے والوں کے درمیان پلی بارگین کو منظور کیا گیا، اعانت کرنے والے ان ملزمان میں اقبال میمن نامی شخص بھی شامل تھا۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: خورشید شاہ 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
بلڈرز اور ان کی اعانت کرنے والوں پر 358 الاٹیز کے پلاٹس غصب کرنے کا الزام تھا۔
نیب کا دعویٰ تھا کہ تقریباً 33 ملزمان نے قومی خزانے کو ایک ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔