• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سرکاری دفاتر میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی ہوگی، آئی ٹی حکام

شائع November 20, 2019
سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کی تصدیق کے لیے اتھارٹی بنانے کی تجویز ہے—فائل/فوٹو:ڈان
سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کی تصدیق کے لیے اتھارٹی بنانے کی تجویز ہے—فائل/فوٹو:ڈان

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) حکام نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کو دفاتر میں یوایس بی، سوشل میڈیا اور وٹس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور اب وہ سوشل میڈیا پر جزوقتی کاروبار بھی نہیں کرسکیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس علی خان جدون کی صدارت میں ہوا جہاں وزارت آئی ٹی کے عہدیداروں نے بریفنگ دی۔

وزارت آئی ٹی کے نمائندوں نے بریفنگ کے دوران کہا کہ سرکاری دفاتر میں اب کوئی بھی ملازم سوشل میڈیا یا واٹس اپ استعمال نہیں کرے گا اور مستقبل میں سرکاری اداروں میں فیس بک، یو ٹیوب اور یوایس بی کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔

مزید پڑھیں:توہین مذہب، پورنوگرافی سے متعلق فیس بک اکاؤنٹ معطل کرنے کی درخواست

ان کا کہنا تھا کہ دفاتر میں بیٹھے لوگ یو ٹیوب چلا رہے ہیں، فیس بک بھی استعمال کررہے ہیں اور یو ایس بی کے ذریعے دستاویزات کو گھر بھی لے جاتے ہیں لیکن اب ڈیٹا کو سینٹرلائزڈ کر کے تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کریں گے۔

وزارت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ این آئی ٹی بی خود اس سینٹرلائزڈ ڈیٹا سسٹم کی نگرانی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان وٹس ایپ طرز کا سرور بناِئے گی جو سرکاری ملازمین استعمال کر سکیں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو انہوں نے بتایا کہ ای آفس کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی معاونت کر رہے ہیں، ای آفس کا نظام این ٹی سی میں موجود ہے۔

وزارت آئی ٹی کے نمائندوں نے کہا کہ ای آفس کو نادرا، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں سے جوڑ دیں گے۔

حکومتی اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جس کے لیے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فیس بک کا نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے خبروں کی تصدیق ہو جس کے لیے ایک اتھارٹی بنانے کی تجویز بھی زیر غورہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے توہین مذہب، پورنوگرافی، بے حیائی، توہین آمیز اور ریاست مخالف مواد سے متعلق تمام فیس بک اکاؤنٹس معطل کرنے کی درخواست کر دی تھی۔

پی ٹی اے نے اعلامیے میں کہا تھا کہ ’مذکورہ اقدام کا مقصد سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ صارفین کو دستیاب آن لائن نقصان دہ مواد سے محفوظ رکھنا ہے‘۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی اے اور فیس بک دونوں جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے کام کر رہے ہیں، جس میں ان گم نام اکاؤنٹس اور صفحات کو ہٹانا بھی شامل ہے جو جعلی خبریں یا پروپیگنڈا پھیلاتے ہیں۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ فیس بک کی پالیسی ہے کہ نہ صرف اداروں یا تنظیموں بلکہ افراد کے خلاف بھی جعلی خبروں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024