مریم اورنگزیب کا وزیراعظم عمران خان کو چیلنج
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمران خان نے چوری نہیں کی تو فارن فنڈنگ کیس میں خود پیش ہوں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف فارن فنڈنگ کیس پارٹی کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں دائر کر رکھا ہے۔
جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 6 کروڑ غریبوں کے ٹیکس چور سیاستدان
دوسری جانب مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 2017 میں عمران خان نے صرف ایک لاکھ 3 ہزار 7 سو 63 روپے ٹیکس دیا اگر ملک کا وزیراعظم ٹیکس چور ہوگا تو قوم ٹیکس کیوں دے گی؟
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عمران صاحب 23 خفیہ بینک اکاونٹس کی تلاشی دیں، سیاسی مخالفین کی 3 نسلوں کی تلاشی لینے والا اپنی تلاشی دینے سے بھاگ رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم قوم سے خطاب کر کے اپنے، اپنے بچوں اور موجودہ اور سابقہ بیویوں کے اثاثے ظاہر کریں یا یہ ساری معلومات ٹوئٹ کر کے پبلک کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان اپنے لیے تیسرا پاکستان اور دوسروں کے لیے نیا پاکستان‘؟
مزید پڑھیں: ملک کا پیسہ لوٹنے والے ایک شخص کو بھی نہیں چھوڑوں گا، وزیراعظم
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’عمران خان آپ نے 36 سال میں صرف 47 لاکھ ٹیکس ادا کیا؟ دوسروں کو چور چور کہنے والا خود چور ہے‘۔
وزیراعظم کو سخت ہدف تنقید بناتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ عمران خان جواب دیں کہ بچوں اور بیگمات کے نام پر موجود غیر ملکی بینک اکاونٹس کیوں ظاہر نہیں کیے؟
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جمائما گولڈ سمتھ، ریحام خان، بشریٰ بی بی کے نام پر ملکی و غیر ملکی جائیدادیں کیوں ظاہر نہیں کیں، ٹوئٹ کر کے بتائیں۔
یہ بھی دیکھیں: 'میری جان بھی چلی جائے ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا'
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے اپنے کسی بچے کا کوئی اکاؤنٹ، جائیداد یا اثاثے ڈکلیر نہیں کیے اور دوسروں کی تین نسلوں پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان چور چور کہنے سے کام نہیں چلے گا، آپ خود چور نکلے جس کا اب حساب کیا جائے گا۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) نے یہ بھی کہا کہ عمران خان اب حساب ہوگا کہ آپ کی آمدن کیا تھی، آپ نے اثاثے کیسے بنائے اور کہاں سے بنائے؟