ایرانی صدر کی علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف
ایران کے صدر حسن روحانی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تہران میں ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔
ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
ایران کے صدر نے علاقائی امن کے لیے پاکستان کے کردار اور دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی کامیابیوں کو سراہا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اِرنا' کی رپورٹ میں صدر حسن روحانی کے حوالے سے کہا گیا کہ 'پاکستان سے اچھے اور دوستانہ تعلقات تہران کا قیمتی اثاثہ ہیں جس سے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔'
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور ایران کو موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم پر مطمئن نہیں ہونا چاہیے بلکہ دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہیئں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایران، پاکستانی سرحد تک گیس پائپ لائن کا کام مکمل کرنے کے لیے تیار ہے جس سے دونوں ممالک کے کاروباری افراد کو قریب لانے میں مدد مل سکتی ہے۔'
مزید پڑھیں: پاکستانی آرمی چیف غیر سیاسی اور پروفیشنل ہیں، امریکی رپورٹ
ایرانی ہم منصب سے ملاقات
قبل ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کی سپریم سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری ایڈمرل علی شمخانی اور ایران کے آرمی چیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعاون کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایران کے سرکاری دورے پر گزشتہ روز تہران پہنچے تھے اور ایرانی فوجی قیادت سے ملاقات کی تھی جس میں سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'آرمی چیف اور میجر جنرل محمد حسین باقری نے ملاقات کے دوران خطے کی سیکیورٹی صورتحال، علاقائی امن و استحکام کی کوششوں اور پاک-ایران سرحد پر سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا'۔
خیال رہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کے درمیان سرحدی سیکیورٹی طویل عرصے تک عدم اعتماد کی وجہ رہی ہے۔
تاہم 2017 سے پاکستان کی جانب سے سرحد پر سیکیورٹی بہتر بنانے سے متعلق اقدامات کیے گئے ہیں، جس سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کے غیرمعمولی سربراہ ہیں، چین
یاد رہے کہ آرمی چیف نے 2 برس قبل دورہ تہران کے دوران پاک-ایران بارڈر کو ' امن اور دوستی کی سرحد' قرار دیا تھا اور خطے میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تہران کے ساتھ تعاون یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
تاہم نومبر 2017 میں آرمی چیف کے دورہ تہران کے بعد بھی سرحد پر کچھ حادثات پیش آئے لیکن دونوں فریقین بہتر تعاون کے ساتھ ان سے نمٹے اور پاکستان نے اغوا ہونے والے کئی ایرانی اہلکاروں کو بازیاب کروانے میں بھی مدد کی۔
رواں برس وزیراعظم عمران خان نے بھی دو مرتبہ تہران کا دورہ کیا، گزشتہ ماہ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کی کوشش کی تھی اور ایران نے اس کوشش کا خیر مقدم بھی کیا تھا۔
حالیہ دورے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایران کی سیاسی اور سیکیورٹی رہنماوں سے ملاقات کا امکان ہے۔