نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے، فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کے لیے حکومت کی 4 ہفتے کی اجازت تسلیم کی، اگر نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف پر توہین عدالت عائد ہو گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ 'حکومت کے پاس توہین عدالت کا کوئی اختیار نہیں، یہ عدالت کا اختیار ہے، حکومت کا نواز شریف کے لیے کیے گئے فیصلے کا بیشتر حصہ عدالت عالیہ میں تسلیم کیا گیا ہے'۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 'کرمنل جسٹس کے نظام کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، عمر رسیدہ، معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی فہرستوں کی تیاری کا عمل جاری ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کابینہ معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کے معاملے کا جائزہ لے گی'۔
انہوں نے کہا کہ 'انڈیمنٹی بانڈ کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کو سیاست نہیں کرنی چاہیے تھی، اس سے قبل 2004 میں جہانگیر بدر سے 2 لاکھ روپے کے انڈیمنٹی بانڈ لیے گئے تھے'۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 'انڈیمنٹی بانڈ کے حوالے سے فیصلہ جنوری میں ہونا ہے، احتساب کا عمل سب کے لیے یکساں ہے جبکہ اپوزیشن کے خلاف وزیر اعظم یا میرا کوئی ایجنڈا نہیں'۔
مزید پڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے ایئر ایمبولینس میں لندن روانہ
ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی کابینہ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر فوری اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں جن کے مطابق عبوری حکم پر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت نہیں ہو سکتی، حتمی فیصلے کی صورت میں حکومت چاہے تو اپیل کر سکتی ہے'۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ 'ڈاکٹرز کی رائے کی روشنی میں کسی کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا جاسکتا ہے، نواز شریف کے معاملے کے حوالے سے برطانوی حکومت کو تفصیل سے آگاہ کیا جائے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانے کو بھی نواز شریف پر مقدمات سے آگاہ کیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'نواز شریف کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں'۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'آصف زرداری کی طرف سے بیرون ملک علاج کے لیے کوئی درخواست موصول ہوتی ہے تو اس پر بھی غور کریں گے'۔
4 سال میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی، معاون خصوصی
اس موقع پر معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں 8 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں 'وزیراعظم نےمعاشی اشاریوں میں بہتری کے حوالے سے آگاہ کیا اور بہتری پر معاشی ٹیم کو مبارکباد دی'۔
انہوں نے بتایا کہ 'گزشتہ 4 سال میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی ہے، معاشی اشاریوں میں بہتری یقیناً معاشی ٹیم کی کارکردگی کا ثبوت ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'موثر معاشی پالیسیوں سے مقامی اور بیرونی سرمایہ کا روں کا اعتماد بحال ہوا ہے، غریب اور مستحق افراد کو ریلیف دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 34 فیصد کمی
ان کا کہنا تھا کہ 'معاشی اشاریوں میں بہتری کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے'۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 'کابینہ اجلاس میں عمر رسیدہ قیدی، معمولی جرائم کی خواتین قیدیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ جیل اصلاحات موجودہ حکومت کا عزم ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم نے کابینہ اجلاس میں نظام کو بدلنے کے لیے جلد اصلاحات لانے کی ہدایت کی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کرمنل جسٹس سسٹم کو ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک کیا جائے گا'۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں وزیر توانائی نے قابل تجدید توانائی منصوبوں پر بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کابینہ نے قابل تجدید توانائی روڈ میپ کی منظوری دی اور سی پیک سے متعلق جے سی سی کے فیصلوں کی منظوری دی گئی'۔
انہوں نے بتایا کہ 'کابینہ اجلاس میں نیشنل ٹیرف پالیسی کی منظوری بھی دی گئی ہے'۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس کو 27 وزارتوں کے مختلف اداروں میں 134 آسامیوں سے متعلق آگاہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اجلاس میں رضا عباس شاہ کو چیف ایگزیکٹو انجینئرنگ بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی گئی'۔
انہوں نے کہا کہ 'سرمایہ کاری کا فروغ اور روزگار کے مواقع ہماری ترجیح ہے، 2 نہیں ایک پاکستان وزیراعظم عمران خان کا نعرہ ہے'۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن استعفیٰ لینے آئے تھے عزت کے لالے پڑ گئے، وہ صرف اپنی عزت بچا کر اسلام آباد سے گئے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کابینہ نے نواز شریف کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اجازت کے وزیراعظم کے فیصلے کو سراہا ہے'۔